خبردار،  ٹک ٹاک ایک بیماری، ماہرین نے  کیا مشورہ دیدیا? نئی تحقیق 

10 May, 2022 | 02:48 PM

 ویب ڈیسک : نئی تحقیق کے مطابق ٹک ٹاک کو ماہرین نے لت  قراردیدیا ریسرچرز کا کہنا ہے   کہ ٹک ٹاک  متاثرین کی روزمرہ کی زندگیوں پر منفی اثر ڈال سکتی  ہے۔ ایک جدید ترین  تحقیق میں  کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک ایپ کمپلسیو رویے کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے یعنی لوگ خود پر قابو نہ رکھتے ہوئے اس کا استعمال کریں۔

یونیورسٹی آف ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو سے وابستہ ٹرائے سمتھ نے کالج کے 354 طلبہ کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا جس میں ٹک ٹاک کے 173 اور فیس بک کے 313 صارفین شامل تھے۔فیس بک کے صارفین کی جانب سے ’برگن فیس بک ایڈکشن سکیل‘  میں دئیے گئے جوابات کے مطابق فیس بک کی لت کے پیمانے کے معیار یہ ہیں: فیس بک کے بارے میں جنونی خیالات رکھنا، فیس بک کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی خواہش محسوس کرنا، ذاتی مسائل کو بھلانے کے لیے فیس بک کا استعمال کرنا، کامیابی کے بغیر فیس بک کے استعمال کو کم کرنے کی کوشش کرنا، فیس بک سے منع کرنے پر بےچین یا پریشان رہنا اور فیس بک کا اتنا استعمال کرنا کہ اس سے سکول یا کام پر منفی اثر پڑنا۔

 جب  ’فیس بک‘ لفظ کو ’ٹک ٹاک‘ سے بدل دیا گیا تو  پتہ چلا کہ  صارفین  فیس بک کی نسبت ٹک ٹاک کو زیادہ شدت سے استعمال کر رہے تھے تاہم صارفین کی اکثریت یعنی 68.2 فیصد کو ’ٹک ٹاک کی لت کا کوئی خطرہ نہیں‘ کے طور پر درجہ بندی کی گئی جب کہ ان میں سے محض 25.4 فیصد کو ’کم خطرے‘ کے طور پر دیکھا گیا۔ ان صارفین میں سے محض 6.4 فیصد کی ’خطرے سے دوچار‘ کے طور پر درجہ بندی کی گئی۔

چینی ایپ ٹک ٹاک کے اس وقت دنیا بھر میں ایک ارب صارفین ہیں۔

ڈاکٹر سمتھ  کے مطابق ٹک ٹاک کا زیادہ استعمال اور ممکنہ طور پر مسائل سے بھرپور استعمال کا خطرہ موجود ہے اور اس کا تعلق لت جیسے طرز عمل سے ہے جو ممکنہ طور پر متاثرین کی روزمرہ کی زندگیوں پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

اس لت کی سب سے واضح علامات یہ ہیں کہ صارف گھبرا جاتا ہے، چڑچڑے پن کا شکار ہو جاتا ہے، پریشان ہو جاتا ہے یا سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ تک رسائی سے محروم ہونے پر اداسی کے شدید جذبات کا اظہار کرتا ہے۔ٹک ٹاک جیسی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس بہت سے لوگوں کے لیے فرار کی ایک شکل بن گئی ہیں خاص طور پر ہماری نوجوان نسل کے لیے لیکن یہ ایک بے ضرر تفریح کے طور پر شروع ہوتی ہے وہ تیزی سے کسی اور سنگین چیز میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

 دوسری طرف ٹک ٹاک کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ’ہم اپنی کمیونٹی کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے ٹک ٹاک کے تجربے کو کنٹرول میں محسوس کریں۔ ہم اپنی ایپ سے بریک لینے کے لیے فیڈ میں ریمائنڈرز کو فعال طور پر سامنے لانے  جیسے اقدامات کرتے ہیں۔’ہم استعمال کو محدود کرنے کے لیے نوجوان صارفین کے لیے شام کے پش نوٹیفیکیشنز کو محدود اور والدین کو فیملی پیئرنگ فیچرز کے ذریعے اہل بناتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کے سکرین ٹائم کو کنٹرول کر سکیں۔

مزیدخبریں