(فضہ عمران) چڑیا گھر کے ماتھے کا جھومر سوزی ہتھنی کو بچھڑے ایک برس بیت گیا لیکن انتظامیہ سوزی کے پنچرے کو آباد نہ کرپائی۔ حکام نے ہتھنی کی ہلاکت کے ایک ماہ بعد ہی متبادل لانے کا وعدہ کیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق ہاتھی گھر کی عمارت کو ویران ہوئے ایک برس بیت چکا ہے مگر ابھی تک یہاں نئے مکین کا بندوبست نہیں ہوسکا۔ گیارہ مئی 2017 کو سوزی کی سانسیں بند ہوئیں تو ہاتھی گھر بھی بند ہوگیا۔ 2017 میں بھی یہاں آنے والے بچے بڑے مایوس تھے اور اب 2018 میں ایک سال بعد بھی مایوسی کا وہی عالم ہے۔
ڈی جی وائلڈلائف خالد عیاض خان نے سوزی کی ہلاکت کے بعد ایک ماہ میں نیا ہاتھی لانے کا وعدہ کیا تھا مگر یہ وعدہ تو شاید ہوا کا ایک جھونکا تھا یا پانی کا بلبلا۔ اب تک ہاتھی آیا، ہاتھی گھر ویران ہے اور چڑیاگھرآنے والے حیران، یہ وعدہ کب پورا ہوگا، اللہ ہی جانے۔
چڑیا گھر انتظامیہ کے حیلے بہانے وہیں پرانے، کہتے ہیں فکر نہ کریں، آئندہ چند روزمیں ہاتھی گھر آباد ہوجائے گا۔ اب یہ تو نہیں معلوم کہ ہاتھی گھر خود ہی آباد ہوگا یہ اس کیلئے کسی کو ہاتھ بھی ہلانا پڑیں گے، چڑیا گھر کے ہاتھی گھر سمیت دیگر ویران پنجرے بھی اپنے مکینوں کے منتظر ہے۔ چڑیا گھر انتظامیہ کے لئے سوزی کی موت بلاشبہ ایک سانحہ تھی لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود متبادل ہاتھی کا انتظام نہ کر پانا انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔