سٹی42: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے قبائلی مشاورتی جرگے کی ملاقات ، اپر جنوبی وزیرستان میں مختلف آپریشنوں کی نقصانات کا معاوضہ نہ ملنے پر بات چیت کی گئی۔
ملاقات کے دوران جاوید محسود نے کہا کہ 80 ہزار خاندانوں کے سروے ہوچکا ہے جن کو ٹوکن دیا گیا جبکہ 48 ہزار خاندانوں کو نقصانات کا معاوضہ دیا گیا ، باقی ابھی تک رہتے ہیں۔ جرگے کیلئے کمپین کی اور نینشل پریس کلب اسلام آباد میں 5 لاکھ فیس بھی جمع کروائی لیکن پریس کلب میں جرگہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ 2017 میں ٹوکن دیے لیکن اب تک نقصانات کا معاوضہ نہیں دیا گیا۔
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دہشت گردی ایسی ختم نہیں ہو سکتی ، دہشت گردی کی وجہ سے لوگ مختلف شہروں میں آباد ہوگئے ہیں۔ اپر جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں جلسے کے موقع پر مجھے ایک سکول میں بٹھایا گیا کیونکہ وہاں سارے گھر تباہ ہوگئے تھے، سابقہ فاٹا کے لوگوں کے ساتھ ہر سال 100 ارب روپے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن 8 سال گزر گئے، 8 سالوں میں 100 ارب روپے بھی نہیں لگائے گئے۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ 4 لاکھ روپے پر ایک کمرہ بھی نہیں بن سکتا ، تو 4 لاکھ پر کوئی گھر بن سکتا ہے کیا؟ انھوں نے کہا کہ اپر جنوبی وزیرستان کے لوگوں کے نقصانات کے معاوضے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیے ، قبائلیوں کے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں ساتھ ہوں اور قبائلی جرگہ جلد از جلد بلائیں گے۔ مرجر ہوا لیکن عملدرآمد اب تک کچھ بھی نہیں ہوا ، سابقہ فاٹا میں لینڈ ریکارڈ کیلئے اب تک کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں ، نقصانات کے معاوضے کے ملنے کیلئے میں آپ لوگوں کے ساتھ ہوں۔