ویب ڈیسک : سابق عراقی صدر صدام حسین کے وکلا دفاع کے پینل کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الدلیمی نے مصلوب صدر کی زندگی کے آخری لمحات کے بارے میں نئی تفصیلات بتائی ہیں۔
الدلیمی نے سیاسی یادداشتوں کے پروگرام کے آخری حصے میں عرب ٹی وی سے گفتگو میں ان لمحات کے بارے میں بات کی جب صدام حسین کو پھانسی گھاٹ میں لے جایا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ میں بہت زور سے رویا جب صدام حسین نے مجھے پدرانہ انداز میں الوداعی نگاہ ڈالی۔ وہ گھبرائے نہیں لگتے تھے۔انہوں نے سابق عراقی صدر کو جیل سے آزاد کرانے کی کوششوں اور ان کی پھانسی اور تدفین کی تفصیلات کے بارے میں پہلی بار تفصیلات اور رازوں سے پردہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ صدام حسین کو بہت زیادہ شور شرابے کے ماحول میں پھانسی دی گئی۔انہوں نے امریکا کی طرف سے موصول ہونے والے اس مکتوب کا حوالہ دیا جس میں صدام حسین کو 3 عرب ممالک میں سے ایک میں پناہ لینے کی پیش کش کی گئی تھی۔الدلیمی نے بتایا کہ جب انہوں نے لیبیا کے صدر کرنل معمر قذافی سے ملاقات میں صدام حسین کی پھانسی کا احوال بیان کیا تو قذافی یہ سن کر تین بار رو دیے تھے۔انہوں نے کہا کہ جب صدام حسین کو سزائے موت سنائی گئی تھی تو انہوں نے کسی قسم کی سکون آور دوا لینے سے انکار کر دیا تھا۔ جب انہوں نے فیصلہ سنا تو کہا کہ میں نے سنہ 1959 سے زندگی کو طلاق دے دی ہے۔
الدلیمی نے پولیٹیکل میموری پروگرام کی پچھلی اقساط میں انکشاف کیا تھا کہ کس طرح مرحوم عراقی صدر عراقی مزاحمت کے ساتھ بات چیت کرتے تھے اور اپنی امریکی جیل سے عام طور پر عراقی عوام کو خفیہ پیغامات پہنچاتے تھے۔الدلیمی نے کہا کہ وہ اور دیگر ان کے اور عراقی مزاحمتی رہ نماﺅں کے درمیان رابطے تھے۔ان میں عراقی فوج کے کچھ رہ نما بھی شامل تھے کیونکہ وہ عدالتوں میں پیشیوں کے موقعے پر ملاقاتوں کے دوران انہیں خفیہ طریقے سے معلومات فراہم کرتے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ مرحوم عراقی صدرعراقی مزاحمت کے کام کے بارے میں تمام تفصیلات جانتے تھے اور یہ کہ یہ امریکی یلغار کے خلاف عراقی کس طرح مزاحمت کرتے ہیں۔ کبھی کبھی صدام حسین عوام کے لیے براہ راست یا بالواسطہ طور پر پیغامات دیتے تھے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ان میں سے زیادہ تر پیغامات ایک خفیہ اور انتہائی رازدارانہ انداز میں بھیجے گئے تھے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صدام حسین اشاروں کنایوں یا مخصوص اصطلاحات میں انہیں ثابت قدم رہنے کی تلقین کرتے۔ ان اصطلاحات میں مسلح مجاھد فورس اور دیگر اصطلاحات شامل تھیں۔ ان میں کچھ خفیہ اور کچھ اعلانیہ ہوتی تھیں۔پروگرام کے ساتھ چار اقساط میں سابق عراقی صدر صدام حسین کےسیکٹری دفاع ڈاکٹر خلیل الدلیمی نے ان سب سے نمایاں باتوں کے بارے میں بات کی جو انہوں نے صدام سے ان کی جیل میں اور ان کے مقدمے کے دوران سنی تھیں۔الدلیمی کا مشن صرف صدام کا دفاع کرنے تک محدود نہیں تھا، بلکہ وہ ان کو خفیہ طریقوں سے معلومات پہنچا رہے تھے۔ الدلیمی امریکی افسران کی موجودگی میں اور بعض اوقات پیشیوں کے موقعے پر صدام حسین کو پیغامات دیتے تھے۔