ویب ڈیسک:جوڈیشل میجسٹریٹ نے پولیس سرجن کو معروف اینکر پرسن ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی میت کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نوکرعباس کے چیمبر میں ڈاکٹرعامر لیاقت حسین کے ورثا اور پولیس کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے پولیس سرجن کو میت کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔
وکیل اہل خان خورشید خان ایڈوکیٹ کے مطابق عدالت نے میت کی جانچ کے بعد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت پولیس سرجن کی رپورٹ کی روشنی میں پوسٹ مارٹم سے متعلق فیصلہ کرے گی،
مجسٹریٹ کے چیمبر میں ڈاکٹرعامر لیاقت حسین کے اہلِ خانہ، پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ اور افسران موجود تھے۔
ڈاکٹرعامر لیاقت کے بیٹے احمد عامر نے پوسٹ مارٹم نہ کرنے اور میت حوالگی کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ اہل خانہ پوسٹ مارٹم نہیں کروانا چاہتے۔ اہل خانہ قانونی ضابطے کے لئے بیان حلفی دینے کو تیار ہیں۔
دوسری جانب پولیس نے تحقیقات اور وجہ موت کی جانچ کے لیے پوسٹ مارٹم کے لیے درخواست دائر کی جس میں پولیس حکام نےمؤقف اختیار کیا کہ ڈاکٹرعامرلیاقت کا قتل ہوا یا طبعی موت ہے یہ پتہ کرنا ہے۔
پولیس کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا کہ ہمیں پوسٹ مارٹم کی اجازت دی جائے۔
واضح رہے کہ مرحوم کی میت ورثا کے حوالے نہیں کی گئی جس کے بعد مرحوم ڈاکٹرعامر لیاقت کا بیٹا احمد اور بیٹی دعا چھیپا سرد خانے سے بنا لاش وصول کیے روانہ ہوئے اور عدالت سے رجوع کیا۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ 174 کی کارروائی کے بعد پوسٹ مارٹم ہرصورت لازمی ہے۔ ہم نے عامر لیاقت کی لاش کو تدفین سے نہیں روکا۔ ہم نے کہا ہے کہ عدالت سے اجازت لے کر میت لے جائیں۔
پولیس کے مطابق قانونی طور پر دفعہ 174 کی کارروائی کے بغیر لاش حوالے نہیں ہوتی۔ اس کارروائی نہ کرنے کی ہدایت دینے والی مجازعدالت ہے۔ ورثا عدالت کو فیصلے سے آگاہ کر کے اجازت حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے بغیر پولیس کے لیے ممکن نہیں کے لاش حوالے کی جائے۔