"کسی کو پیچھے نہ چھوڑو؛ ہر ایک کو شمار کرو" کے گلوبل تھیم کے ساتھ آبادی کا عالمی دن آج 11 جولائی کو منایا جارہا ہے ۔
پوری دنیا میں اس وقت آٹھ ارب سے زائدانسان بستے ہیں اور اب اس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی آبادی میں ایسے ہی اضافہ ہوتا رہا تو ہم 2030 میں ساڑھے آٹھ ارب، 2050 میں9.7 ارب، اور 2100 میں 10.9 ارب ہو جائیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انسانی آبادی کو ایک ارب کا ہندسہ عبور کرنے میں لاکھوں برس بیت گئے مگر اس کے بعد اب تک کی آبادی میں محض 200 برس کا قلیل عرصہ لگا ہے ۔
کسی کو پیچھے نہ چھوڑو، ہر ایک کو شمارکرو!
اقوام متحدہ ہر برس 11 جولائی کو آبادی کا عالمی دن مناتی ہے تاکہ عوام میں بڑھتی آبادی اور اس کے مسائل کا شعور پیدا ہو ۔ اس لیے ہر برس آبادی کے متعلق اقوام متحدہ عالمی دن مناتے ہوئے الگ تھیم رکھتی ہے ۔ اس برس آبادی کے عالمی دن کا تھیم ہے کہ کسی کو پیچھے نہ چھوڑو، ہر ایک کو شمارکرو۔
اس تھیم کا مقصد یہی ہے کہ ہر شخص کو اپنے سے جڑے مسائل کا علم ہو تاکہ وہ ایک اکائی کی حیثیت سے مسائل سے آشنا ہو کر بڑھتی آبادی اور کم ہوتے ذخائر کے مسائل کو جان جائے تاکہ ان مسائل کا بہترین حل نکالا جاسکے ۔
پاکستان کی آبادی اور وسائل میں عدم توازن
پاکستان میں پہلی مردم شماری 1951 میں ہوئی جس کے مطابق آبادی 7 کروڑ تھی جبکہ حالیہ مردم شماری کے مطابق پاکستان کی کل آبادی 24 کروڑ سے زائد ہے .
پاکستان میں 2017 کی مردم شماری میں پہلی بار خواجہ سراوں کو الگ جینڈر کی حیثیت سے شمار کیا گیا تھا اور اسی طرح معذور افراد کے بارے میں بھی الگ سے اندراج کیا گیا جس پر اعتراضات بھی اٹھائے گئے تھے ۔2023 میں پہلی مرتبہ مردم شماری ڈیجیٹل طریقہ کار سے کی گئی تھی ۔
پاکستان میں آبادی کی بات آتے ہی دوسری بات یہ کی جاتی ہے کہ پاکستان کی آبادی زیادہ اور وسائل قدرے کم ہیں۔ اس تناظر میں آبادی میں اضافہ کو غربت اور دیگر پیچیدہ سماجی مسائل کی ایک بنیادی وجہ تصور کیا جاتا ہے۔ اس سوچ کا اظہار ہماری قومی پالیسیوں میں نمایاں ہے، پاکستان میں آبادی کو کنٹرول کرنے پر کئی دہائیوں سے خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ آبادی کے عالمی دن کو بھی پاکستان میں آبادی پر کنٹرول کے متعلق پہلے سے جاری قومی مباحثہ کے ہی تناظر میں دیکھا اور سمجھا جاتا ہے۔
آج آبادی کے عالمی دن کے موقع پر ہم پاکستانیوں کے لئے سوال، اقوام متحدہ کے آج کے دن کےتھیم " کسی کو پیچھے نہ چھوڑو، ہر ایک کو شمارکرو" سے کچھ زیادہ پیچیدہ ہے، ہمیں سب کو شمار کرنے کے ساتھ سب کو معیاری زندگی کے لوازمات فراہم کرنے اور سب کے محفوظ مستقبل کے لئے وسائل کو بڑھانے کے نکات پر توجہ مرکوز رکھنا ہے۔ تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہو اور ہر پاکستانی کافی وسائل کے ساتھ زندگی کو بہتر انداز میں بسر کرسکے ۔