ویب ڈیسک: ٹی وی میزبان عائشہ جہانزیب کا کہنا ہے کہ اسکالر ساحل عدیم نے درست بات کی ہے لیکن انہوں نے غلط لفظ کا انتخاب کیا جب کہ انہیں ٹوکنے والی لڑکی بھی جذبات میں آکر غلط بات کرنے لگیں۔
میزبان عائشہ جہانزیب نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے گزشتہ ماہ جون میں اپنے پروگرام مکالمہ میں اسکالر ساحل عدیم کی جانب سے ملک کی 95 فیصد خواتین کو جاہل قرار دینے کے معاملے پر کھل کر بات کی۔
ٹی وی میزبان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ بحث کے دوران انہیں بار بار خاموش رہنے کی ہدایات کی جاتی رہیں، انہیں بولنے نہیں دیا گیا جب کہ وہ بولنا چاہتی تھیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ساحل عدیم نے غلط بات نہیں کی تھی لیکن انہوں جن لفظوں کا استعمال کیا وہ غلط تھے۔
ٹی وی میزبان نے کہا کہ ساحل عدیم نے اسلامی نقطہ نظر سے بات کی اور کہا کہ اسلام میں جاننے والے کو عالم جب کہ لاعلم شخص کو جاہل کہا جاتا ہے اور انہوں نے اسی حوالے سے خواتین کو جاہل کہا تھا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ساحل عدیم کی جانب سے جاہل لفظ کا غلط انتخاب کیا گیا کیوں کہ پاکستانی معاشرے میں عام طور پر جاہل کا لفظ ان پڑھ اور گوار سے لیا جاتا ہے، اس لیے لوگوں کو غصہ بھی آیا اور ساحل عدیم کو دوسرے لفظ کا انتخاب کرنا چاہیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ لڑکی کو معافی مانگنے کے مطالبے کے بجائے یہ کہنا چاہیے تھا کہ ساحل عدیم جاہل کی جگہ کوئی اور لفظ استعمال کریں لیکن وہ لڑکی اسکالر سے معافی کا مطالبہ کرتی رہیں، جس سے پروگرام کچھ بدنظمی کا شکار بھی ہوا۔
خیال رہے کہ عائشہ جہانزیب کے پروگرام میں ساحل عدیم نے بحث کے دوران ملک کی 95 فیصد خواتین جب کہ محض 25 فیصد مردوں کو جاہل قرار دیا تھا جس کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوئیں۔