ویب ڈیسک: شمالی بھارت کے کئی حصوں میں موسلا دھار بارش نے خطے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ گزشتہ تین دنوں میں بارشوں کے نتیجہ میں 34 سے زائد افراد کی جانیں جا چکی ہیں۔
شمالی بھارت کی ریاستوں اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش کے کئی شہروں اور قصبوں میں کئی سڑکیں اور عمارتیں گھٹنوں تک اور اس سے بھی اوپر پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔
بھارت کے محکمہ موسمیات نے اگلے دو دنوں میں ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب، ہریانہ، جموں و کشمیر، راجستھان، دہلی اور ملحقہ علاقوں میں مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور دہلی کے لوگ شمالی بھارت کے مختلف علاقوں میںافراتفری کی خوفناک تصاویر , کاغذی کشتیوں کی طرح تیرتی گاڑیاں، رہائشی علاقوں میں گدلا پانی، بپھری ہوئی ندیوں کی تصاویر اور وڈیو کلپس سوشل ویب سائٹس پر شئیر کر رہے ہیں۔
ہماچل پردیش میں لینڈ سلائیڈنگ اور مسلسل بارش سے شروع ہونے والے طوفانی سیلاب سے بہت سی آبادیوں میں مکانات اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا اور عام زندگی مفلوج ہوگئی۔ منالی، کلّو، کنور اور چمبہ میں طوفانی سیلاب میں کچھ دکانیں اور گاڑیاں بہہ گئی ہیں کیونکہ راوی، بیاس، ستلج، سواں اور چناب سمیت تمام بڑے دریاوں میں اس وقت شدید طغیانی ہے۔ بیاس کے سیلاب نے ہماچل کے پہاڑی قصبہ مندی کو بری طرح متاثر کیا ہے
ہماچل پردیش کےوزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے لوگوں سے اگلے 24 گھنٹوں تک گھروں کے اندر رہنے کی اپیل کی ہے کیونکہ بہت زیادہ بارش متوقع ہے۔
ہماچل میں بارش سے متعلق سڑک حادثات اور مکانات گرنے کی وجہ سے 20 سے زیادہ افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے ہونے والی جانوں کا نقصان اتنا زیادہ نہیں ہے۔ 1,300 سے زیادہ سڑکیں جن میں اہم قومی شاہراہیں، ضلع اور لنک سڑکیں شامل ہیں بارش سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ ہماچل پردیش کے وزیر جگت سنگھ نیگی نے آج کہا کہ ہم اگلے دو دنوں کے لیے ہائی الرٹ پر ہیں۔
پڑوسی ریاست اتراکھنڈ میں بھی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی اطلاع ملی، ندیوں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح خطرے کے نشان سے تجاوز کرنے کی اطلاعات ہیں۔
گوڑگاؤں اور دہلی کے تمام اسکولپیر کے روز بند رہے کیونکہ شدید بارش کی وجہ سے سکولوں میں اور سڑکوں پر پانی بھر گیا ہے۔ گوڑگاؤں انتظامیہ نے ملازمت پیشہ افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ٹریفک جام سے بچنے کے لیے آج گھر سے کام کریں۔
ہریانہ کی طرف سے ہتھنی کنڈ بیراج سے دریائے جمنا میں ایک لاکھ کیوسک سے زیادہ پانی چھوڑےجانے کے بعد دہلی حکومت نے سیلاب زدہ علاقوں کی نگرانی کے لیے 16 کنٹرول روم قائم کیے ہیں۔
وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ماہرین کی پیشین گوئیوں کا حوالہ دیتے ہوئے آج کہا کہ شدید بارش اور جمنا میں پانی چھوڑے جانے کے باوجود دہلی میں سیلاب کا امکان نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم نشیبی علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کریں گے۔
جموں و کشمیر کے کٹھوعہ اور سانبہ اضلاع کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ امرناتھ یاترا تین دن تک معطل رہنے کے بعد اتوار کو پنجترنی اور شیش ناگ بیس کیمپ سے دوبارہ شروع ہو گئی ہے۔
راجستھان، پنجاب اور ہریانہ کے کئی حصوں میں موسلادھار بارش کی وجہ سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا اور سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی۔
آئی ایم ڈی نے کہا کہ مغربی ڈسٹربنس اور مون سون ہواؤں کے درمیان تعامل شمال مغربی ہندوستان میں شدید بارش کا باعث بن رہا ہے۔