(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے خلاف ریسٹورنٹ میں نعرے بازی کرنے والی فیملی نے نارووال جا کر ان سے معذرت کرلی۔
خیال رہےکہ ایک روز قبل پنجاب کے شہر بھیرہ میں احسن اقبال کو ایک ریسٹورنٹ میں دیکھ کر وہاں موجود مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے کچھ حامیوں نے لیگی رہنما کے خلاف نعرے لگانا شروع کردیے تھے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ احسن اقبال ریسٹورنٹ کے کاؤنٹر پر کھڑے ہیں،اچانک انہیں دیکھ کر بظاہر پہلے ایک خاندان کی خواتین نے ان کے خلاف چور،چور کے نعرے لگانا شروع کردیے اور بعد ازاں اس میں دیگر افراد بھی شامل ہوگئے۔
اس دوران ریسٹورنٹ میں موجود شہری ویڈیو ریکارڈ کرتے رہے،کچھ منٹ بعد نعرے لگانی والی خواتین اور دیگر افراد باہر چلےگئے۔
بعدازاں اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران احسن اقبال کا کہنا تھا کہ واقعے پر اندرون و بیرون ممالک سے اظہار یکجہتی کے پیغامات آ رہے ہیں، قانون اجازت دیتا ہے کہ ہلڑبازی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کروں لیکن اس واقعے میں خواتین اور بچے شامل تھے اس لیے قانونی کارروائی نہیں کر رہا، ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے، اگر میرے ساتھ سکیورٹی گارڈ ہوتا یا کوئی جذباتی حمایتی ہوتا تو صورت حال گھمبیر ہو سکتی تھی۔
بھیرہ واقعہ میں ملوث فیملی نے نارووال آ کر ملاقات میں اپنے عمل پر معذرت کی،پچھتاوے اور شرمندگی کا اظہار کیا۔میں پہلے ہی ان کیخلاف قانونی چارہ جوئی نہ کرنے کا اعلان کر چکا تھا۔ہم سب پاکستانی ہیں ایک دوسرے سے اختلاف کے حق کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا اور باہمی احترام قائم رکھنا ہے۔ pic.twitter.com/Ck1z4YNqxs
— Ahsan Iqbal (@betterpakistan) July 10, 2022
اب احسن اقبال نے عید کے روز ٹوئٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ بھیرہ واقعے میں ملوث فیملی نے نارووال آ کر ملاقات میں اپنے عمل پر معذرت کرلی ہے، اس فیملی کے افراد نے پچھتاوے اور شرمندگی کا اظہار کیا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ میں پہلے ہی ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہ کرنے کا اعلان کرچکا تھا، ہم سب پاکستانی ہیں، ایک دوسرے سے اختلاف کے حق کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا، باہمی احترام قائم رکھنا ہے۔
وفاقی وزیر نے مذکورہ فیملی کی تصویر بھی پوسٹ کی ہے جس میں وہ احسن اقبال کے ساتھ خوشگوار موڈ میں غالباً ان کے گھر میں بیٹھے ہوئے ہیں۔