ویب ڈیسک: ممتاز شاعر، سیکڑوں افسانوں، غزلوں کے خالق احمد ندیم قاسمی پرائڈ آف پرفارمنس ، ستارہ امتیاز کی 15ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
ترقی پسند شاعر احمد ندیم قاسمی 20 نومبر 1916 کو مغربی پنجاب کی وادی سون سکیسر کے گاؤں انگہ ضلع خوشاب میں پیدا ہوئے۔ ان کااصل نام احمد شاہ جب کہ ندیم ان کا تخلص تھا۔ انہوں نے ادب کی تمام اصناف پر طبع آزمائی کی۔ جن میں شاعری، تنقید، افسانہ نگاری، بچوں کے ادب کے علاوہ انشائیے اور ڈرامے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے افسانہ نگار اور شاعر کی حیثیت سے اس وقت خود کو نمایاں کیا جب بر اعظم پاک وہند میں ترقی پسند تحریک اپنے عروج پر تھی۔ وہ بنیادی طور پر ایک شاعر تھے مگر افسانہ نگاری میں بھی انھوں نے پہاڑوں کی برف، نصیب، لارنس آف تھیلیسیا، بھاڑا، بدنام جیسےمقبول ترین افسانے تحریر کیے۔
کفن دفن، رئیس خانہ، موچی، خربوزے، ماسی گل بانو، ماں، آتش گل، نیلا پتھر، عاجز بندہ، بے گناہ، سلطان وغیرہ بھی ان کے قابل ذکر افسانوں میں شامل ہیں۔انہیں نظم اورنثر دونوں اصناف پر کمال کا عبورحاصل تھا ، احمد ندیم قاسمی نے اپنی وراثت میں 50 سے زائد کتابیں چھوڑی ہیں ۔ ادب کی دنیا کا یہ درخشندہ ستارہ 10 جولائی 2006 کو لاہور میں ہمیشہ کے لئے اپنے پرستاروں کو اداس چھوڑ گیا۔
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا۔۔۔احمد ندیم قاسمی کی پندرہویں برسی
10 Jul, 2021 | 12:37 PM