دورہ انگلینڈ:قومی کرکٹ بورڈ کے عجب فیصلے

10 Jul, 2020 | 12:36 PM

Azhar Thiraj
دورہ انگلینڈ:قومی کرکٹ بورڈ کے عجب فیصلے
دورہ انگلینڈ:قومی کرکٹ بورڈ کے عجب فیصلے

سٹی 42: قومی کرکٹ ٹیم دنیا بھر میں ایک حیثیت رکھتی ہے،ایک بار ون ڈے عالمی کپ تو ایک مرتبہ ٹی 20ورلڈ کپ جیت چکی ہے۔قومی کرکٹ کی تاریخ میں عجیب و غریب فیصلے بھی کیے گئے،سب سے مشہور اقدام یہ تھا کہ پولو کے کھلاڑی کو قومی کرکٹ ٹیم کا مینیجر بنا کر غیر ملکی دورے پر بھیج دیا گیا۔

کرکٹ ٹیم کے کسی بھی غیر ملکی دورے میں تجربہ کار مینیجر کی موجودگی اس لیے ضروری سمجھی جاتی ہے کہ وہ کھلاڑیوں کی توجہ صرف کھیل تک محدود کر کے انتظامی معاملات کو اچھے طریقے سے خود سنبھال سکے۔ لیکن اگر مینیجر ایسا ہو جسے کھیل کی بنیادی سمجھ بوجھ ہی نہ ہو تو پھر اس کا منفی اثر نہ صرف ٹیم کی کارکردگی پر پڑتا ہے بلکہ جگ ہنسائی بھی ہوتی ہے۔


سنہ 1962 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کا دورہ انگلینڈ اس کی بڑی مثال ہے۔اس دورے کے لیے ٹیم کا مینیجر بریگیڈیئر غازی الدین حیدر کو مقرر کیا گیا تھا جو پولو کے کھیل سے اپنی وابستگی کی وجہ سے مشہور تھے اور پانچ سال تک پولو فیڈریشن کے صدر کی حیثیت سے بھی کام کرچکے تھے۔سابق ٹیسٹ کرکٹر حنیف محمد نے اپنی سوانح حیات ’پلیئنگ فار پاکستان‘ میں بریگیڈیئر حیدر سے متعلق مزاحیہ واقعات کا ذکر کےا ہے جو کہ درحقیقت شرمندگی کا باعث بنے۔

ٹیم کی انگلینڈ روانگی سے دو دن پہلے  بریگیڈیئر غاز ی الدین حیدرجن کا کرکٹ سے دور تک کوئی تعلق نہیں تھا جب انگلینڈ میں ان سے میڈیا کی جانب سے سوال ہو کہ سنا ہے آپکے کوئی دو بالر ایسے ہیں جو تھرو کرتے ہیں تو کرکٹ کی اصل سے ناواقف مینجرنے جواب دیا کہ جی ہمارے سبھی بالر تھرو کرتے ہیں تو سب ہنس دیے۔ ایجبسٹن میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کے دوران جب حنیف محمد کی انگلی میں فریکچر تھا، گھٹنے کی تکلیف بھی کافی تھی تو مینجر ان سے کہنے لگے کہ مجھے کچھ نہیں سننا بس آپکو ہر صورت  میں  499 رنز بنانے ہیںاور ساتھ ہی سب کے سامنے حوصلہ افزائی کے لیے 15 پائونڈ دینے کا بھی اعلان کر دیا۔

اسی سیریز کے ایک میچ میں پیٹر پارفٹ اور دیگر بیٹسمین پاکستانی بولرز کی خوب پٹائی کر رہے تھے۔ حنیف محمد انگلی زخمی ہونے کے سبب فیلڈنگ نہیں کر رہے تھے اور ڈریسنگ روم کی بالکونی میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اس دوران فاسٹ بولر محمد فاروق نے پیٹر پارفٹ کو بائو نسر کروائی جس سے وہ خود کو مشکل سے بچا پائے۔یہ دیکھ کر بریگیڈیئر حیدر جوش میں آ گئے اور ڈریسنگ روم کے سنجیدہ اور خاموش ماحول میں ان کی آواز گونجی ’واٹ اے گگلی۔ واٹ اے گگلی۔ ویل ڈن فاروق۔ جس پر انکے گرد موجود تمام کھلاڑی اپنی ہنسی پر قابو نہ رکھ سکے۔

مزیدخبریں