ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بجلی کی قلت ؛ایران کے کئی صوبوں میں سکول اور دفاتر بند کرنے کا حکم

Iran School Closed, Energy crisis in Iran, city42
کیپشن: ایران کے بام شہر میں سکول کی طالبات کلاس روم میں بیٹھی ہوئی ہیں (فائل فوٹو)
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  بجلی کی قلت کےسبب، بجلی بچانے کے لئے ایک بار پھر سکول اور دفاتر بند کر دیئے گئے۔
یہ حکم اسلامی جمہوریہ  ایران کے ایک تہائی صوبوں  میں جاری کیا گیا ہے کہ بجلی بچانے کے لئے سکولوں اور دفاتر کو بند کر دیا جائے۔ ان صوبوں میں دارالحکومت تہران کا صوبہ بھی شامل ہے۔

 تیل کی دولت سے مالا مال ملک ایران کو  توانائی کے مسائل فروری میں گیس پائپ  لائن پر مبینہ طور پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں پیدا ہوئے جو اب تک مینیج نہیں ہو پا رہے۔
تہران سے آمدہ خبروں کے مطابق  ایران نےآج ہفتے کے روز سے تہران سمیت ملک کے ایک تہائی صوبوں میں سکولوں اور  سرکاری دفاتر کی عمارتوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے، کیونکہ ایندھن کی قلت کے سلسلے میں کئی پاور پلانٹس بند ہیں۔

ایران کے تیل اور گیس کے بڑے ذخائر کے باوجود، برسوں کی بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں آنے والا یہ ملک حالیہ مہینوں میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کرنے پر مجبور ہوا ہے کیونکہ سردی کی وجہ سے ملک کے کئی علاقوں میں ٹمپریچر  زیرو ڈگری سینٹی گریڈ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔ بجلی کی اس طلب کو ایران کے پرانے پاور اسٹیشن پورا کرنے سے قاصر ہیں۔

 خیال کیا جاتا ہے کہ ایران میں توانائی کی قلت کا بھی جزوی طور پر ملک میں ایک بڑی گیس لائن پر مبینہ طور پر اسرائیلی حملے سے  تعلق ہے۔ ایران میں گیس سے بھی بجلی بنائی جاتی ہے۔

جمعہ کے روز جن صوبوں میں پبلک آفس اور سکولوں کی بندشوں کا حکم دیا گیا ہے ان میں دارالحکومت تہران کے ساتھ ساتھ شیعہ مسلمانوں کے مقدس مزارات کے شہر قم کا صوبہ مشہد، مغرب میں کردستان اور کیسپین ساحل پر مازندران اور اردبیل شامل ہیں۔

ایران کی سرکاری IRNA نیوز ایجنسی نے کہا کہ سکول اور دفاتر بند کرنے کا یہ فیصلہ "سردی کی وجہ سے اور بجلی کی کھپت کو منظم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔"

ایران نے پچھلے سال کے آخر میں اسی طرح کی بندش کا حکم دیا تھا جب نومبر میں بلیک آؤٹ نے گھروں اور کاروباروں کو تاریکی میں ڈال دیا تھا۔

تہران میں سرکاری دفاتر دسمبر میں مسلسل چار دن کے لیے بند کر دیے گئے تھے اور سکول کے بچوں کو ملک کے آدھے سے زیادہ حصوں میں گھر رہنے کا حکم دیا گیا تھا۔

نیویارک ٹائمز میں دسمبر کی ایک رپورٹ کے مطابق، فروری میں ملک میں ایک بڑی گیس پائپ لائن پر حملے سے ایران کی توانائی کے مسائل مزید بڑھ گئے ہیں۔نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ اس حملے سے، جسے اخبار نے اسرائیل سے منسوب کیا، ایران کو گیس کے محفوظ ذخائر کو ہنگامی طور پر استعمال میں لانا پڑٓ۔ اس کے نتیجہ میں دارالحکومت کو توانائی کی سپلائی ختم ہو گئی۔ تب سے ایران  بھاری قدرتی گیس اور تیل کے وسیع ذخائر کے باوجود، ہنگامی ذخائر کو دوبارہ بھرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

یکم اکتوبر کو ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد، اسرائیل نے مبینہ طور پر اسلامی جمہوریہ کی توانائی کی تنصیبات پر حملے کا تخمینہ بھی کیا، لیکن وائٹ ہاؤس کی مخالفت اور عرب خلیجی ریاستوں کی تشویش کے تناظر میں  انرجی تنصیبات کو نہ چھڑنے کا فیصلہ کیا کہ اس طرح  اپنی توانائی کی تنصیبات پر حملوں کے بعد ایران خلیج کے انٹرنیشنل انرجی کوریڈور میں انتقامی کارروائیاں کرے گا.