ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

یہ جیل میں رہنے سے بہتر ہے‘، لاس اینجلس کی آگ بجھانے کے لیے قیدی طلب

یہ جیل میں رہنے سے بہتر ہے‘، لاس اینجلس کی آگ بجھانے کے لیے قیدی طلب
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : ’یہ جیل میں رہنے سے بہتر ہے‘، لاس اینجلس میں لگی آگ بجھانے کیلئے قیدی بھی طلب کرلیے گئے
 امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی خوفناک آگ پر قابو پانے کے لیے فائر فائٹرز کو مدد کے لیے  کیلیفورنیا کے جیل  سے قیدی بھی مل گئے ۔  لاس اینجلس میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے تقریباً 14 ہزار فائر فائٹر کام کررہے ہیں جن میں تقریباً 400 قیدی بھی شامل ہیں۔فی الحال ریاست کیلیفورنیا کی فائر فائٹنگ فورس کا تقریباً 30 فیصد حصہ قیدیوں پر مشتمل ہے۔

یاد رہے کیلیفورنیا میں آگ بجھانے کے لیے قیدیوں کا استعمال پہلی بار نہیں کیا جارہا بلکہ ریاست میں 1915 سے ہی آگ بجھانے کے لیے قیدیوں کی مدد حاصل کی جاتی رہی ہے۔ 

قیدیوں سے بطور فائر فائٹر کام لینے کا پروگرام اتنا ہی رضاکارانہ ہے جتنا کہ ایک جیلر اور ایک قیدی کے درمیان کوئی معاہدہ ہو سکتا ہے۔ کسی بھی قیدی کو فائر فائٹنگ ٹیموں میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کیا جاتا اور جو بھی بھی قیدی اس میں شامل ہوتا ہے وہ اپنی مرضی سے ایسا کرتا ہے۔ 

اس پروگرام میں شامل ہونے والے قیدیوں کو کچھ شرائط پوری کرنا ہوں گی ۔ملزمان  میں جسمانی صلاحیت کے ساتھ ساتھ جیل میں ان کا رویہ درست ہونا بھی شامل ہے۔ بعض جرائم جیسے جنسی جرائم یا آتش زنی میں ملوث قیدی اس پروگرام کے لیے  نااہل ہوتے ہیں۔

قیدیوں کو فائر فئٹنگ کے لیے معاوضہ بھی ادا کیاجاتا ہے لیکن یہ بہت ہی معمولی ہوتا ہے۔ فائر فائٹنگ کرنے والے قیدی 24 گھنٹے کی شفٹ میں محض 27 ڈالر ہی کماتے ہیں، اس دوران انہیں کھانا بھی فراہم کیا جاتا ہے جو سینڈوچ اور پھلوں کی صورت میں ہوتا ہے۔

ان قیدی فائر فائٹرز کو اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف کریکشنز کے 30 سے ​​زیادہ ’فائر کیمپس‘ میں سے ایک میں تربیت دی جاتی ہے، یہ بنیادی طور پر کم سکیورٹی والی جیلیں ہوتی ہیں جو فائر فائٹر اسکولوں کے طور پر بھی کام کرتی ہیں۔ ان کیمپس کو عام طور پر کنزرویشن کیمپس کہا جاتا ہے۔اس پروگرام میں شامل ایک قیدی کی رائے میں  یہ کام خطرناک تھا، ’لیکن یہ جیل میں رہنے سے بہتر ہے‘۔

خیال رہے کہ لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ کو  اب امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی آفت قرار دیا جا رہا ہے جس میں نقصان کا ابتدائی تخمینہ 150 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

 فائر حکام کا کہنا ہے کہ 6 ہزار سے زائد گھر اور عمارتیں تباہ ہوچکیں جبکہ 4 سے 5 ہزار مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے، آتشزدگی کے باعث انشورنس انڈسٹری کو تقریباً 8 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ی آگ نے 36 ہزار ایکڑ سے زائد رقبےکو لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس وقت جنگلات میں 5 مختلف مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے