سٹی42: یمن میں حوثیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعا کے شمال میں واقع علاقوں میں اسرائیل، امریکہ اور انگلینڈ نے الگ الگ فضائی حملے کئے ہیں۔
ابتدا میں یمن کے ذرائع ابلاغ نے حوثیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت صنعا کے شمال میں واقع علاقوں میں فضائی حملوں کی اطلاع دی ۔
المسیرہ ٹی وی اسٹیشن، جو حوثی حکومت کی ملکیت ہے، رپورٹ کر رہا ہے کہ امریکی اور برطانوی افواج نے ضلع حرف سفیان میں 12 حملے کیے ہیں۔ بعد میں اسرائیل کی ائیر فورس نے بھی یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر ٹارگٹڈ ائیر سٹرائیکس کیں۔
جمعہ کی شام آئی ڈی ایف نے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کی تصدیق کی ۔
آئی ڈی ایف نے تصدیق کی ہے کہ اس نےایران کے حمایت یافتہ گروپ کی جانب سے اسرائیل پر بار بار بیلسٹک میزائل اور ڈرون حملوں کے جواب میں، کچھ دیر قبل یمن میں حوثی اہداف کے خلاف فضائی حملے شروع کیے تھے، ۔
اسرائیلی فوج کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ کے حملوں نے دارالحکومت صنعا کے قریب حزیاز پاور پلانٹ اور یمن کے مغربی ساحل پر حدیدہ اور راس عیسیٰ بندرگاہوں کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔
یہ پاور پلانٹ "حوثی حکومت کے لیے اس کی عسکری سرگرمیوں میں توانائی کے مرکزی ذریعہ کے طور پر کام کرتا تھا۔"
اسرائیل کی جانب سے یہ حملے امریکی قیادت میں کارروائیاں کر رہے اتحاد (امریکہ، انگلینڈ) کی جانب سے صنعا کے شمال میں واقع ضلع ہرف سفیان میں حوثیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے فوراً بعد کیے گئے۔
اسرائیل نے اپنے حملوں کو امریکہ کے ساتھ مربوط کیا، جیسا کہ اس نے یمن میں ماضی میں کیا ہے۔ آئی ڈی ایف نے وضاحت کی بعض اطلاعات کے برعکس یہ اسرائیل اور امریکہ کا مشترکہ حملہ نہیں تھا۔
جمعرات کے روز امریکی اتحاد کے حوثیوں پر حملے
بدھ اور اس کے بعد جمعرات کو بھی امریکی اتحاد نے حوثیوں کے علاقوں پر ائیر سٹرائیکس کی تھیں۔
امریکی اتحاد کی ائیر سٹرائیکس کے متعلق رپورٹ میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتحاد نے صنعا کے جنوب میں ضلع سنحان اور شمالی صوبے امران کے ضلع حرف سفیان پر پانچ فضائی حملے کیے اور صوبہ الحدیدہ کے شمال میں اللوحیہ ضلع پر ایک فضائی حملہ کیا۔
ان علاقوں کے رہائشیوں نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ حملوں میں صنعا، امران اور حدیدہ میں حوثی فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
24 گھنٹوں سے بھی کم عرصے میں حوثی فوجی چوکیوں پر حملوں کا یہ دوسرا دور تھا۔ المسیرہ ٹی وی نے اطلاع دی کہ بدھ کی سہ پہر صنعا اور امران میں انہی مقامات کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) نے X پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں بدھ کے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کی افواج نے "ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے زیر زمین ایڈوانسڈ کنونشنل ویپن (ACW) ذخیرہ کرنے کی دو تنصیبات کے خلاف متعدد درست حملے کیے"۔
سینٹ کوم کے بیان میں کہا گیا کہ "حوثی گروپ نے جنوبی بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں امریکی بحریہ کے جنگی جہازوں اور تجارتی جہازوں پر حملے کرنے کے لیے ان سہولیات کا استعمال کیا تھا۔"
حملوں کے بعد، حوثی اہلکار حسین العزی نے جمعرات کی صبح سے پہلے ایکس پر لکھا کہ "امریکہ اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے لیکن نہیں جانتا کہ اس کا کیا (نتیجہ) انتظار کر رہاہے۔"
حوثی گروپ، جو شمالی یمن کے زیادہ تر حصے پر قابض ہے، اسرائیل کے خلاف راکٹ اور ڈرون حملے کر رہا ہے اور غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے ساتھ تنازع کے درمیان فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نومبر 2023 سے بحیرہ احمر میں "اسرائیل سے منسلک" جہاز رانی میں خلل ڈال رہا ہے۔
چین کی سنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جواب میں، علاقے میں تعینات امریکی سینٹ کوم کی زیرقیادت بحری افواج کا اتحاد حوثیوں کو (سمندر میں حملوں سے) روکنے کے لیے حوثیوں کے ٹھکانوں پر باقاعدہ فضائی حملے اور حملے کر رہا ہے، جس سے حوثیوں کو امریکی جنگی جہازوں پر حملوں میں توسیع کرنے پر اکسایا جا رہا ہے۔
حوثی کے زیر انتظام المسیرہ ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ اس سے قبل 5 جنوری کو امریکی زیر قیادت بحریہ کے اتحاد نے یمن کے شمالی صوبے صعدہ پر بھی تین فضائی حملے کیے تھے۔
شہریوں نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ حملوں میں شہر میں حوثی گروپ کی ایک فوجی جگہ کو نشانہ بنایا گیا۔