سٹی42: نوبیل لورئیٹ ، بچیوں کی تعلیم کے حق کی سرگرم وکیل ملالہ یوسفزئی کل اپنے وطن پاکستان آ رہی ہیں۔
ملالہ یوسف زئی کو سوات میں خوارجی دہشتگردوں نے اس وقت سر پر گولی مار کر شدید زخمی کر دیا تھا جب وہ سکول سے گھر واپس جانے کے لئے سکول وین میں سوار تھیں۔ اس حملے کے وقت ملالہ کی عمر 15 سال تھی۔ عسکری ہسپتال میں ان کی جان بچانے کے لئے ڈاکٹروں نے سر توڑ کوششیں کیں، سر کی مزید پیچیدہ سرجری کے لئے انہیں لندن جانا پڑا۔ تب سے وہ وہیں مقیم ہیں تاہم دو مرتبہ پاکستان آ چکی ہیں۔
ملالہ یوسف زئی اسلام آباد میں ایجوکیشن کانفرنس میں شرکت کے لیے دو دن تک پاکستان میں رہیں گی۔
وفاقی سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی کنے بتایا ہے کہ ملالہ یوسفزئی 11 اور 12 جنوری کو ہونے والی 2 روزہ کانفرنس میں مہمان خصوصی ہوں گی۔اس ایجوکیشن کانفرنس کا عنوان "مسلم ممالک میں بچیوں کی تعلیم " ہے۔
ملالہ یوسفزئی نے اپنے علاقہ سوات میں خوارجی دہشتگردوں کے قبضہ کے دوران تعلیم جاری رکھنے کے تجربات کو روزنامچہ / ڈائری میں قلم بند کیا تھا، ان کی تحریروں کو ایک بین الاقوامی نیوز آؤٹ لیٹ نے قلمی نام سے باقاعدگی سے شائع کیا اور وہ بچیوں کے تعلیم کے حق کی داعی کی حیثیت سے ابھریں،کم عمر ملالہ کے اس امیج سے خوف زدہ ہو کر خوارجی دہشتگردوں نے ان پر سکول سے واپسی کے دوران قاتلانہ حملہ کیا تھا۔
ملالہ یوسف زئی نے حملہ میں زندہ بچ جانے کے بعد بچیوں کی تعلیم کے مقصد کے ساتھ وابستگی برقرار رکھی، ان کی بلند حوصلگی سے متاثر ہو کر نویبل پرائز کمیٹی نے ملالہ یوسف زئی کو نوبیل پرائز کے لئے منتخب کیا اور وہ اب تک سب سے کم عمر نوبیل لورئیٹ بن گئیں۔ 10 اکتوبر 2014ء کو ملالہ کو بچوں اور کم عمر افراد کی آزادی اور تمام بچوں کو تعلیم کے حق کے بارے جدوجہد کرنے پر 2014ء کا نوبل امن انعام دیا گیا ۔
ملالہ یوسفزئی لندن میں زیر تعلیم ہیں اور اس کے ساتھ دنیا بھر میں بچیوں کی تعلیم کے لئے مہم چلانے میں اپنی فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم سے اور اقوام متحدہ سمیت ہر دستیاب پلیٹ فارم سے کام کر رہی ہیں۔