ہم کسی بھی طرح شہریوں پر بمباری کو قبول نہیں کر سکتے، پوپ کی غزہ جنگ کی مذمت

10 Jan, 2025 | 12:49 AM

Waseem Azmet

سٹی42: رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ، دنیا بھر میں پھیلے رومن کیتھولک مسیحیوں کے لیڈر پوپ فرانسس نے غزہ کی جنگ کے سبب اسرائیل پر تنقید میں اضافہ کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال کو 'شرمناک' قرار دے دیا اور کہا کہ شہریوں پر بمباری کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔ 

پوپ فرانسس گزشتہ کئی ہفتوں سے غزہ کی جنگ کے حوالے سے اسرائیل پر مسلسل تنقید کر رہے ہیں۔ انہوں نے دسمبر کی ابتدا میں بیت اللحم میں لارڈ یسوع المسیح کی جائے پیدائش کے وزٹ کے دوران بھی اسرائیل پر تنقید کی تھی، اب روم میں رومن کیتھولک چرچ کے ایک اہم پالیسی فورم ، ویٹیکن کے دنیا میں بھیجے گئے سفارت کاروں کے سالانہ اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے تفصیل کے ساتھ ایک بار پھر غزہ جنگ اور اس سے پیدا ہونے والے انسانی المیہ پر گفتگو کی اور اس جنگ کو شیطان کی فتح قرار دیا۔

Caption پوپ فرانسس ویٹیکن کے پال VI ہال میں ویٹیکن کے کارکنوں کو کرسمس کا پیغام دے رہے ہیں۔ 

پوپ فرانسس جو عموماً کسی ایک موضوع پر بار بار بات نہیں کرتے، انہوں نے ویٹیکن میں سفارت کاروں سے سالانہ خطاب کیا تو ان کی گفتگو کا ایک اہم موضوع غزہ کی جنگ تھا۔
پوپ نے غزہ میں انسانی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے یوکرین جنگ، دیگر عالمی تنازعات کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔
پوپ نے دنیا میں "اینٹی سیمیٹک لہر" (یہود دشمنی کی لہر) میں اضافے کی بھی مذمت کی۔
ویٹیکن سٹی میں جمعرات 9 جنوری کو ویٹیکن کے سفارت کاروں کے سالانہ اجتماع میں خطبہ دیتے ہوئے پوپ نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم پر اپنی حالیہ تنقید کو تیز کرتے ہوئے فلسطینی علاقہ غزہ میں انسانی صورتحال کو "انتہائی سنگین اور شرمناک" قرار دیا۔
اپنے ایک معاون کی مدد سے سفارت کاروں سے سالانہ خطاب میں، پوپ فرانسس غزہ میں سردی سے ہونے والی اموات کا حوالہ دیتے ہوئے نظر آئے، جہاں بجلی تقریباً  نہیں ہے۔
پوپ کے خطاب کے متن میں کہا گیا ہے کہ "ہم کسی بھی طرح شہریوں پر بمباری کو قبول نہیں کر سکتے۔"
پوپ نے کہا، "ہم یہ قبول نہیں کر سکتے کہ بچے سردی سے منجمد ہوتے ہوئے موت کے منہ میں جا رہے ہیں کیونکہ ہسپتال تباہ ہو چکے ہیں اور ملک کے توانائی کے نیٹ ورک کو نقصان پہنچا ہے۔"
پوپ فرانسس جو اب  88 سال کے ہیں، وہ اجتماع میں خطاب کے لیے موجود تھے لیکن انہوں نے اپنے  ایک معاون سے اپنے خطاب کو  پڑھنے کے لیے کہا کیونکہ وہ خود  زکام سے صحت یاب ہو رہے ہیں۔ پوپ نے اسرائیل پر تنقید کے ساتھ ہی یہود دشمنی کے رویہ کی بھی مذمت کی۔ یوکرین میں جنگ اور دنیا بھر کے دیگر تنازعات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا  اور موسمیاتی تبدیلی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
پوپ کے یہ  تبصرے تقریباً 184 ممالک کے دارالھکومتوں میں بھیجے گئے ویٹیکن سے بھیجے گئے سفیروں سے خطاب کا حصہ تھے جسے اس کی غیر معمولی پالیسی اہمیت اور آفاقی اثرات کے سبب بعض اوقات پوپ کی "سٹیٹ آف ورلڈ" تقریر بھی کہا جاتا ہے۔ اس ہولی سی میں اسرائیل میں متعین ویٹیکن کے سفیر بھی موجود تھے۔

 اپنے غیر معمولی خطاب میں پوپ نے مسیحیت کی عمومی تعلیم کی عکاسی کرتے ہوئے کہا، 'جنگ ہمیشہ ناکامی ہی ہوتی ہے جس میں شیطان کی فتح ہوتی ہے۔"
پوپ فرانسس، ایک ارب چالیس کروڑ  فالوورز پر مشتمل رومن کیتھولک چرچ کے رہنما ہیں، پوپ عام طور پر تنازعات میں فریق بننے کے بارے میں محتاط رہتے ہیں۔
لیکن وہ حال ہی میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے خلاف اسرائیل کی فوجی مہم کے بارے میں بہت زیادہ واضح رہے ہیں، اور انہوں نے عالمی برادری کو اس بات کا مطالعہ کرنے کا مشورہ دیا ہے کہ آیا یہ جارحانہ جنگ" فلسطینی عوام کی نسل کشی" ہے۔
گزشتہ ماہ جب پوپ فرانسس نے پہلی مرتبہ غزہ میں جنگ کو اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کا جینوسائیڈ بولا تھا تو اسرائیلی حکومت کے ایک وزیر نے دسمبر میں اس  تنقید پر پوپ کی سرعام مذمت کی تھی۔ لیکن اس مذمت سے پوپ کے نکتہ نطر میں کوئی لچک نہیں آئی، تب سے اب تک وہ تقریباً ہر ہفتے غزہ جنگ کی مذمت کر رہے ہیں اور اسے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ دہرا رہے ہیں۔

Caption  پوپ فرانسس، بائیں، 7 دسمبر 2024 کو ویٹیکن کے پال VI آڈینس ہال میں سینٹ پیٹرز اسکوائر پر اس کے افتتاح کے دوران بیت اللحم 2024 کی پیدائش کو دیکھ رہے ہیں [اینڈریس سولارو/اے ایف پی]

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ  ایوینجلیکل پروٹیسٹینٹ کرسچینز کی اکثریت کے حامل ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں آج کل وائٹ ہاؤس میں آخری دس دن کے مہمان صدر جو بائیڈن  اتفاق سے رومن کیتھولک کرسچئین ہیں۔ امریکی سیاست اور ریاستی امور میں ڈیموکریٹس سخت ترین پابندی کے ساتھ غیر مذہبی رویہ رکھتے ہیں، ایسا ہی رویہ جو بائیڈن نے اپنی چار سالہ صدارت کے دوران رکھا تاہم گزشتہ کئی ہفہتوں سے وہ زیادہ سرگرمی کے ساتھ غزہ کی جنگ رکوانے اور فلسطینیوں کے لئے مصائب کے جہنم سے نکل کر نارمل زندگی کی طرف آنے کا راستہ کھلوانے کی غیر معمولی سعی کر رہے ہیں۔

کل بدھ کے روز ہی صدر بائیڈن کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیرس میں  میڈیا کو بتایا تھا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں صدر جو بائیڈن کے نئے انی شئیٹیو کے تحت ہونے والی ثالثی کوششوں کے نتیجہ میں غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی از حد نزدیک ہے۔

پوپ کے خطبہ کے متن میں کہا گیا ہے کہ وہ یہود دشمنی کی مذمت کرتے ہیں، اور یہود مخالف گروہوں کی افزائش کو "گہری تشویش کا باعث" قرار دیتے ہیں۔
پوپ فرانسس نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا، جس میں دسیوں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا، "سال 2025 کے لیے میری خواہش یہ ہے کہ پوری بین الاقوامی برادری اس تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے سب سے بڑھ کر کام کرے، جو تقریباً تین سالوں سے بہت زیادہ خونریزی کا باعث بنا ہے۔"

مزیدخبریں