ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری

 فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

امانت گشکوری : فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔

جسٹس منیب اختر نے 125 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے، جس کا آغاز  انہوں نے لارڈ ایٹکن کے 1941 میں کہے جانے والے جملے سے کی ہے ، لارڈ ایٹکن نے اپنی مشہورزمانہ تقریر میں کہا تھا کہ برطانیہ میں بدترین جنگ میں بھی قوانین خاموش نہیں تھے،برطانیہ میں بدترین جنگ میں بھی قوانین وہی تھے جو حالت امن میں تھے۔

 واضح رہے کہ 23 اکتوبر 2023 کو جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کالعدم قرار دینے کا مختصر فیصلہ سنایا گیا تھا، بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن کے علاوہ جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس مظاہر اکبر  نقوی شامل تھے ، مختصر فیصلے کو بھی تحریری فیصلے کا حصہ بنایا گیا ہے ۔ 

 عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ سے بنیادی حقوق سے متعلق سوال پوچھا گیا،سپریم کورٹ سے پوچھا گیا کہ کیا آئین کے تحت سویلینز کا فوجی ٹرائل ہوسکتا ہے؟

 سپریم کورٹ سے پوچھا گیا کہ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل پر آئین کیا کہتا ہے؟درخواست گزاروں نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل پرعدالت کی رائے مانگی،

 عدالت نے 23 اکتوبر2023 کو سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم قراردینے کا حکم دیا۔ 

 سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ ملک کا اضافی نوٹ بھی شامل ہے، جسٹس عائشہ ملک نے 48 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ تحریر کیا،سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ 5میں سے چار ججز کا اکثریتی فیصلہ ہے، جسٹس یحیی آفریدی کی رائے تفصیلی فیصلے کا حصہ نہیں،جسٹس یحیی آفریدی نے آرمی ایکٹ کی شقیں کالعدم قرار دینے پر رائے محفوظ کر رکھی ہے۔