قزاقستان میں مظاہرے، متعدد افراد ہلاک، ہزاروں گرفتار

10 Jan, 2022 | 03:36 PM

Ibrar Ahmad

ویب ڈیسک : قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف کا کہنا ہے کہ قازقستان میں بے امنی حکومت گرانے کی کوشش تھی، مسلح عسکریت پسند مظاہرین میں شامل ہونے کے انتظار میں ہی تھے۔  سرکاری حکام کے مطابق قزاقستان میں بدامنی کے واقعات میں اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 164 تک پہنچ گئی ہے۔ گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد تقریبا آٹھ ہزار بنتی ہے۔

سرکاری حکام کے مطابق قزاقستان میں بدامنی کے واقعات میں اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 164 تک پہنچ گئی ہے۔ گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد تقریبا آٹھ ہزار بنتی ہے۔ یہ مظاہرے ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف شروع ہوئے تھے۔ حکومت کے مطابق اس وسطی ایشیائی ملک میں اب صورتحال مستحکم ہو گئی ہے۔ قزاقستان کے اتحادی ملک روس کے فوجی طے شدہ معاہدے کے تحت اہم اسٹریٹیجک تنصبیات کی نگرانی کر رہے ہیں۔ جمعے کو قازق صدر نے سکیورٹی حکام کو بغیر وارننگ کے گولی چلانے کے احکامات جاری کیے تھے۔ امریکا نے گولی مارنے کے احکامات واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ وسطی ایشیائی ملک قازقستان میں شورش کو رفع کرنے کے لیے ماسکو سے بھیجی گئی فوج ’محدود‘ وقت تک قیام کرے گی۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روس خطے میں کسی ’انقلاب‘ کو رونما نہیں ہونے دے گا۔سابق سوویت ریاستوں کے رہنماؤں سے ملاقات میں روسی صدر نے کہا کہ ’امن و امان برقرار رکھنے کے لیے فوج کا ایک دستہ قازقستان بھیجا گیا اور میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ یہ محدود وقت کے لیے ہے۔‘ صدر پوتن کا کہنا تھا کہ قازقستان کو ’بین الاقوامی دہشت گردی‘ کا نشانہ بنایا گیا۔

قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف کا کہنا ہے کہ قازقستان میں بے امنی حکومت گرانے کی کوشش تھی، مسلح عسکریت پسند مظاہرین میں شامل ہونے کے انتظار میں ہی تھے۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کا مقصد حکومتی اداروں کو نقصان پہنچا کر اقتدار پر قبضہ کرنا تھا، ان کی ملک میں بغاوت کرنے کی کوشش تھی۔

قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف  کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے پُرامن مظاہرین پر کبھی گولی نہیں چلائی نہ ہی چلائیں گے، قازقستان میں روس کی قیادت میں فوجی آپریشن جلد ختم ہوجائے گا۔

مزیدخبریں