7 سالہ بچی زینب کا قتل، پنجاب اسمبلی میں تحریک التواء کار جمع کرا دی گئی

10 Jan, 2018 | 09:19 PM

 (قذافی بٹ):قصور میں7 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے خلاف پنجاب اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن اراکین ایک ہوگئے افسوسناک واقعے کے خلاف اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس ، قراردادیں اور تحریک التوائے کار جمع کرائی گئیں۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید اور سعدیہ سہیل رانا کی جانب سے جمع کرائے گئے توجہ دلاؤنوٹسز میں کہا گیا ہے کہ زینب کو 6 روز قبل اغواءکیا گیا تھا۔ گزشتہ روز بچی کی لاش ذکی اڈے کے قریب سے ملی۔بچی کے والدین عمرہ ادائیگی کے لیے سعودی عرب گئے ہوئے ہیں۔۔ انکی واپسی پر بچی کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی۔۔۔ توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ قصور میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ ایک سال کے دوران اغواءاور زیادتی کے بعد قتل کیے گئے بچوں کی تعداد 12 ہو گئی۔ لیکن پولیس ایک ملزم کو بھی گرفتار نہ کرسکی۔ قصور میں بچیوں کے اغواءاور زیادتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے شہریوں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اس اہم معاملے میں پنجاب حکومت نے اب تک جواقدامات کیےہیں ایوان ان کی مکمل تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔

تحریک انصاف کے شعیب صدیقی کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک التوائے کار میں کہا گیا ہے کہ قصور میں ایک سال میں بچیوں کے ساتھ اغواء ٗ زیادتی اور قتل کے درجنوں واقعات پیش آئے۔ حکومت اور محکمہ داخلہ مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ حکومت کی کارکردگی قوم کے سامنے ہے۔ قصور شہر کے ہولنا ک واقعات کو پاکستان کی عوام حیرت اورخوف سے دیکھ رہے ہیں۔ درجنوں واقعات ایسے ہیں جو ماں باپ نے رپورٹ ہی نہیں ہونے دئیے۔ تحریک التوائے کار میں کہا گیا ہے کہ لا تعداد لوگ بچیوں کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آنے کے بعد شہر چھوڑ جاتے ہیں۔حکومت اس مسئلے کے حل کے بجائے واقعات کو دبانے اور چھپانے میں مصروف ہے۔ مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند ماہ میں 10بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔ ایک منظم گروہ قصور میں کئی ماہ سے سرگرم ہے۔

شہر میں بڑھتے واقعات بچیوں کے والدین کیلئے پریشانی کا باعث بن رہے ہیں ۔ اکثر والدین اپنی بچیوں کو سکول بھیجنے سے بھی گھبرا رہے ہیں۔ ایسے

واقعات انسانیت کی توہین ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس گروہ کو جلد از جلد از گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

مزیدخبریں