(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف شاعر، ادیب اور ڈرامہ نویس امجد اسلام امجد 78 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔ امجد اسلام امجد کےاہل خانہ نے بھی ان کے انتقال کی تصدیق کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے نامور ادیب، شاعر اور ڈرامہ نگار امجد اسلام امجد انتقال کرگئے وہ ایک ہفتہ قبل روضہ رسول صلی الله عليه وآلہ وسلم پر حاضری کے لئے پہنچے تھے۔
امجد اسلام امجد فیملی کے ہمراہ عمرہ کے لئے سعودی عرب پہنچے اور عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے بعد انہوں نے روضہ رسولؐ پر حاضری دی اور سلام و درود پڑھا امجد اسلام امجد نے پرنم آنکھوں سے روضہ رسول صلی الله عليه وآلہ وسلم پر مناجات مانگیں ان کے قریبی دوست ڈاکٹر خالد عباس الاسدی کا کہنا ہے کہ امجد اسلام امجد ایک درویش اور فقیری صفات کے مالک تھے انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں نہایت عاجزی اور احترام سے گزارے
امجد اسلام امجد کی زندگی پر ایک نظر
امجد اسلام امجد 4 اگست 1944 کو لاہور میں پیدا ہوئے، انھوں نے 1967 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے (اردو) کیا، 1968 تا 1975 ایم اے او کالج لاہور کے شعبہ اردو میں استاد رہے اور اگست 1975 میں امجد اسلام امجد کو پنجاب آرٹ کونسل کا ڈپٹی ڈائریکٹر مقرر کیاگیا۔90کی دہائی میں امجداسلام امجدکی خدمات دوبارہ محکمہ تعلیم کےسپردکی گئی اور وہ دوبارہ ایم اے او کالج میں ہی شعبہ تدریس سے منسلک ہو گئے۔
تصانیف
امجد اسلام امجد نے شاعر، ڈرامہ نگار اور نقاد کی حیثیت سے شہرت حاصل کی، ان کے مشہور ڈراموں میں وارث ،دن اور فشار شامل ہیں، امجداسلام امجد کا شعری مجموعہ برزخ اورجدیدعربی نظموں کےتراجم عکس کےنام سے شائع ہوئے مزید برآں افریقی شعراکی نظموں کا ترجمہ کالے لوگوں کی روشن نظمیں کےنام سےشائع ہوا، امجد اسلام امجد کے 20 سےز ائد شعری مجموعے اور افسانوں و سفرنامے کے 15 مجموعے لکھے ہیں۔
اعزازات
امجد اسلام امجد کو ستارہ امتیاز، صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سمیت کئی ایوارڈ سے نوازاگیا ، امجد اسلام امجد کو سب سے پہلا ایوارڈ 1975 میں ٹی وی ڈراما ’’خواب جاگتے ہیں‘‘ پر ملا، 1976 میں انہیں رائٹرز گلڈ ایوارڈ، 1987 میں صدارتی تمغۂ حسنِ کارکردگی (پرائیڈ آف پرفارمنس) اور 1998 میں ستارۂ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔