سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

10 Feb, 2021 | 11:50 AM

Sughra Afzal

(ملک اشرف) سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے ذہنی معذور سزائے موت کے قیدیوں کو پھانسی دینے کیخلاف اپیلوں پر تاریخ ساز فیصلہ سنا دیا، عدالت نے ذہنی معذور سزائے موت پانے والے مجرمان کی سزا پر عمل درآمد روکتے ہوئے  ان کی ذہنی کیفیت کی جانچ کیلئے ماہر نفسیات پر مشتمل بورڈ بنانے کا حکم دے دیا۔

لاہور رجسٹری میں دو رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس منظور احمد ملک نے فیصلہ پڑھ کر سنایا، عدالت نے امداد علی اور کنیزاں بی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا، عدالت نے دونوں مجرموں کو پنجاب کے ذہنی امراض ہسپتال میں منتقل کرنے کا حکم دیا جبکہ غلام عباس کی سزائے موت کیخلاف اپیل صدر مملکت کو دوبارہ بھیجنے کا حکم بھی دیا گیا۔

 تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ صدر مملکت سے توقع ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں رحم کی اپیل پر فیصلہ کریں گے، عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو فیصلے کی روشنی میں قوانین میں ترامیم کرنے، ذہنی مریض قیدیوں سے متعلق جیل رولز میں بھی ترامیم کرنے، جبکہ وفاق اور صوبوں کو ذہنی مریض قیدیوں کیلئے بہترین فرانزک ہیلتھ سہولیات شروع کرنے کا حکم دیا۔

 فیصلے کے مطابق میڈیکل بورڈ تشکیل دے کر ذہنی مریض قیدیوں کو سزائے نہ دینے کی وجوہات کا تعین کیا جائے گا، عدالت نے وفاق اور صوبوں کو زیر ٹرائل ذہنی امراض میں مبتلا ملزموں کی جانچ کیلئے میڈیکل بورڈز بنانے، جیل حکام، سماجی ورکرز، پولیس اور ماہر نفسیات کے تربیتی پروگرام شروع کرنے جبکہ صوبائی اور وفاقی جوڈیشل اکیڈمیز میں ججز، وکلاء، پراسکیوٹرز کیلئے تربیتی پروگرامز شروع کرنے کا حکم بھی دیا. عدالت نے عملدرآمد کیلئے فیصلے کی کاپی وفاقی اور صوبائی حکومت کو بھیجنے کی ہدایت کی  ہے۔

واضح رہے امداد علی کو سال 2002ء، کنیزاں بی بی کو 1991ء اور غلام عباس کو سال 2004ء میں قتل کے مقدمات میں سزائے موت کی سزائیں سنائی گئی تھیں، کمالیہ کی کنیزاں بی بی کو 6 افراد کے قتل کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ وہاڑی کے امداد علی پر بوریوالہ میں حافظ عبداللہ کو قتل کرنے کا الزام ہے۔

مزیدخبریں