ویب ڈیسک : امریکی حکومت نے لندن کی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف اپیل جیت لی جس میں معروف ویب سائٹ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی برطانیہ سے حوالگی کو روک دیا گیا تھا۔
واشنگٹن نے لندن کی عدالت کی جانب سے جنوری میں کیے گئے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ جولیان اسانج کی منگیتر سٹیلا مورس نے فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ کہ فیصلہ پرییس کی آزادی اور جمہوریت کے خلاف ہے۔
لندن کی عدالت کا کہنا تھا کہ اگر 50 سالہ آسٹریلوی شہری کو امریکی نظام انصاف کے حوالے کیا گیا تو انہیں خودکشی کا خطرہ ہوگا۔
اسانج کو 2010 میں وکی لیکس کی طرف سے افغانستان اور عراق میں امریکی جنگوں سے متعلق سینکڑوں ہزاروں خفیہ فوجی دستاویزات کی اشاعت سے متعلق مقدمے کا سامنا ہے۔
گذشتہ ڈھائی سالوں سے جولیان اسانج بیل مارش جیل میں قید ہیں جبکہ ان کی حراست کی مدت 2010 سے شروع ہوتی ہے جبکہ انہوں نے ایل سلواڈور کے سفارتخانے میں پناہ حاصل کی تھی۔
جولیان اسانج کی منگیتر سٹیلا مورس نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر جولیان اسانج کو امریکا حوالگی کا فیصلہ شرمناک ہے۔ سی آئی اے کے قاتلوں کے جنگی جرائم پر خبریں چھاپنے والا اب قاتلوں کے نشانے پر ہے۔ ان حالات میں امریکا حوالگی کا فیصلہ کیسے دیا جاسکتا ہے۔