(ملک اشرف) ایم ڈی کیٹ سمیت دیگر امتحانات کمپیوٹرائزڈ طریقے سے لینے کے ٹھیکے پر حکم امتناعی جاری، لاہور ہائیکورٹ نے پیپرا کو ٹینڈر بولی پر حتمی فیصلہ کرنے سے روک دیا، عدالت نے پاکستان میڈیکل کمیشن سمیت تمام فریقین کو 20 دسمبر کو جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس جواد حسن نے سپیریئر کنکشنز لمیٹڈ کی درخواست پر6 صفحات کا عبوری تحریری حکم جاری کیا ہے، درخواست میں ایس اواےآر ٹیسٹنگ لمیٹڈ کی قابلیت پر سوالات اٹھائے گئے ہیں، کمپیوٹرائزڈ امتحانات ٹھیکہ کی امیدوار کمپنی کی قابلیت کا معاملہ قومی اسمبلی، پیپرا میں بھی زیر بحث رہا، عبوری حکم میں کہا گیا ہے کہ کاروبار اور تجارت کرنا درخواستگزار کا بھی آئینی حق ہے، حکم امتناعی کا توازن بھی درخواستگزار کے حق میں ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ پی ایم سی نے ایم ڈی کیٹ سمیت دیگر امتحانات کیلئے کمپیوٹرائزڈ طریقہ اپنانے کیلئے ٹینڈر جاری کیا، ایس او اے آر کمپنی کو نوازنے کیلئے سخت شرائط کیساتھ ٹینڈر جاری کیا گیا، عدالتی احکامات اور شفافیت کے اصولوں کے برعکس کمپنی کی خدمات حاصل کرنا غیر قانونی ہے، ٹھیکہ دیتے ہوئے پیپرا قوانین اور رولز کو نظر انداز کیا گیا، درخواستگزار ہی واحد کمپنی ہے جو ٹینڈر کی مطلوبہ اہلیت کے معیار پر پورا اترتی ہے۔
درخواستگزار کی جانب سے عدالت سے پی ایم سی کو درخواست کے حتمی فیصلے تک ٹینڈر جاری کرنے سے روکنے کا حکم دینے اور درخواستگزار کمپنی کو بھی ایم ڈی کیٹ سمیت دیگر امتحانات کمپیوٹرائزڈ طریقے سے لینے کیلئے اہل قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔