سزائے موت کا ملزم 8 سال بعد بری

10 Aug, 2021 | 04:23 PM

Arslan Sheikh

 ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے پسند کی شادی پر بہن کے سسر کے قتل میں سزائے موت کے مجرم کو 8 برس بعد بری کردیا، عدالت نے ملزم کو دیگر مقدمہ میں ملوث نہ ہونے کی صور ت میں فوری رہا کرنے کاحکم دے دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون کا اصول ہے کہ 100گنہگاروں کو تو چھوڑا جا سکتا ہے مگر کسی ایک بے گناہ کو سزا نہیں دی جا سکتی۔ پراسکیوشن کے کیس میں بے پناہ شکوک شبہات ہیں۔ عدالت محض میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ملزم کی موت کی سزا کنفرم نہیں کرسکتی، پراسکیوشن کے کیس میں اگر شک کا ایک بھی مناسب جواز پیدا ہو جائے تو ملزم کو بری کیا سکتا ہے۔ پولیس نے ملزم کے قبضہ سے آہنی راڈ برآمد کرنے کا کوئی گواہ پیش نہیں کیا۔

دوسری طرف یہ امر بھی ناقابل یقین ہے کہ ایک ملزم اپنے خلاف کیس میں آلہ قتل اپنے پاس رکھے گا۔ پولیس نے ملزم نعیم گلزار کو 5 مارچ 2013ء کو گرفتار کر کے آلہ قتل برآمد کیا جبکہ وقوعہ 2 ماہ قبل رونما ہوا۔ فرانزک رپورٹ میں بھی آہنی راڈ پر انسانی خون ثابت نہیں ہوا۔ ٹرائل کورٹ نے مقدمہ کے شریک ملزم وسیم احمد کو پہلے ہی شک کی بنیاد پر بری کر دیا تھا۔

یادرہے بادامی باغ پولیس نے مقتول کے بیٹے عارف کی مدعیت میں 2013ء میں مقدمہ کا چالان پیش کیا تھا۔ ملزم نعیم گلزار پر نیاز احمد کو آہنی راڈ سے حملہ کر کے قتل کرنے کا الزام تھا۔مقتول کے بیٹے آصف نے ملزم کی بہن کو گھر سے بھگا کر شادی کی تھی۔ 

مزیدخبریں