ویب ڈیسک: ارشد ندیم کا ٹوکیو اولمپکس میں جیولن تھرو کا میڈل یقینی تھا لیکن ذرا سی کوتاہی نے تمغے سے محروم کردیا، ٹوکیو اولمپکس میں ساتھ گئے چیف ڈی مشن نے وجہ بتا دی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے چیف ڈی مشن برائے ٹوکیو اولمپکس بریگیڈیرظہیر اختر کا کہنا ہے کہ ارشد ندیم کی کارکردگی بہترین تھی اور وہ اپنے بھارتی حریف نیرج چوپڑہ کو ٹکر دینے کی پوزیشن میں تھے اور کم از کم کانسی کے تمغے کے حقدار تھے تاہم فائنل سے عین پہلے ارشد ندیم اور ان کے کوچ فیاض بخاری نے سوشل میڈیا کا متواتر استعمال شروع کردیا ان کی توجہ بٹ جانے کے باعث ارشد ندیم کوئی بھی تمغہ حاصل نہ کرسکے۔
بریگیڈیر ظہیر اختر نے انکشاف کیا ارشد ندیم قدرتی ٹیلنٹ کا حامل اتھلیٹ ہے اور کوالی فائنگ راؤنڈ میں نیزہ 85 میٹر سے اوپر پھینکنے پر بھارتی اتھلیٹ نیرج چوپڑہ کے ٹرینر نے میدان میں آن ریکارڈ کہا تھا کہ اگر نیرج چوپڑہ کو کسی سے خطرہ ہے تو وہ ارشد ندیم ہے۔ بریگیڈیر ظہیر اختر کا مزید کہنا تھا کہ فائنل تھرو کے وقت کوچ نے ارشد کی رہنمائی نہیں کی بلکہ فون پر گفتگو کرتے رہے تھوڑی توجہ اور ڈسپلن کا مظاہرہ کیا جاتا تو ارشد ندیم تاریخ رقم کرسکتے تھے۔