ویب ڈیسک : امریکاکا کہنا ہے کہ یہ افغان سکیورٹی فورسز پر منحصر ہے کہ وہ طالبان کی جانب سے چھٹے صوبائی دارالحکومت پر قبضے کے بعد ملک کا دفاع کریں۔
رپورٹ کے مطابق صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا کا فوجی مشن افغانستان میں 31 اگست کو ختم ہو جائے گا، افغانوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہوگا اور وہ امریکا کی ایک اور نسل کو 20 سالہ جنگ کے لیے مختص نہیں کریں گے۔محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد قطر کے لیے روانہ ہو گئے ہیں جہاں وہ طالبان پر زور دیں گے کہ وہ اپنی جارحیت ختم کریں اور سیاسی حل کے لیے بات چیت کریں۔
تین روزہ مذاکرات میں حکومتی نمائندے اور کثیرالجہتی ادارے تشدد میں کمی، جنگ بندی اور طاقت کے زور پر حکومت قبول نہ کروانے پر زور دیں گے۔ طالبان کی بڑھتی جارحیت کے نتیجے میں شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔ مبینہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش ہے۔ مذاکرات کے ذریعے امن ہی جنگ ختم کرنے کا واحد راستہ ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ امریکہ کو صورتحال پر گہری تشویش ہے لیکن افغان سکیورٹی فورسز کے پاس شدت پسند گروپ سے لڑنے کی اہلیت ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر افغان سکیورٹی فورسز اس لڑائی میں اپنی اہلیت نہ دکھا سکیں تو امریکی فوج کیا کر سکتی ہے، کربی نے جواب دیا کہ ’زیادہ کچھ نہیں۔‘
دوسری طرف افغانستان میں طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان تین دن سے جاری شدید لڑائی میں کم از کم 27 بچے جاں بحق ہوگئےاقوام متحدہ کے مطابق یہ 27 اموات افغانستان کے تین صوبوں قندھار، خوست اور پکتیا میں ریکارڈ کی گئی ہیں۔