ملک اشرف : چینی کاایکس مل ریٹ مقرر کرنےکیخلاف درخواست پرسماعت ، وفاقی و پنجاب حکومت سمیت دیگر فریقین سےجواب طلب،عدالت نے جہانگیر ترین کی شوگرملز کیخلاف تادیبی کارروائی مشروط طور پرروک دی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس رسال حسن سید نے جے کے شوگر ملز اور جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کی درخواست پر سماعت کی ، شوگرملز کے شیئر ہولڈر علی خان ترین اور مقصود احمد ملہی کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان اسد علی باجوہ نےپیش ہوئے، وفاقی حکومت کی جانب سے جہانگیر ترین کی شوگر ملز کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 32شوگرز کا مؤقف سن کر چینی کی شوگرز میں ایکس مل ریٹ مقرر کیا۔وفاقی حکومت نے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد چینی کاایکس مل ریٹ مقرر کیا۔درخواست گزار نے جس تادیبی کارروائی نہ کرنے کے عدالتی حکم کوجواز بنایا ہےاس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیاگیاہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے مزید کہا کہ اس درخواست میں فیڈریشن آف پاکستان سمیت متعلقہ فریقین کو پارٹی نہیں بنایا گیا۔ درخواست گزار شوگر ملز ریلیف لینے کا استحقاق نہیں رکھتیں ۔
درخواست گزار شوگر ملز کی جانب سے سیلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور وفاقی و پنجاب حکومت، کین کمشنر ، سیکرٹری خوراک کو فریق بناتےہوئے مؤقف اختیار کیا کہ سیکرٹری انڈسٹریز نے 30 جولائی2021 کو شوگرز ملز کا ایکس مل ریٹ 84.50 روہے مقرر کیا۔ایکس مل ریٹ84روپے50 ہے اور ریٹیل پرائس 89 رو پے50 پیسے مقرر کی گئی ۔چینی کی ایکس مل ریٹ مقرر کرنے سے درخواست گزار متاثرہ فریق ہیں ۔شوگر ملز میں چینی ایکس مل ریٹ مقرر کرنے کااقدام غیر قانونی ہے۔۔ہائیکورٹ نے چینی کا ریٹ مختص کرنے سے قبل شوگر ملز مالکان کا مؤقف سننے کا حکم دیا تھا،عدالتی حکم کے باوجود درخواستگزاروں کو سنا ہی نہیں گیا، حکومت کی جانب سے چینی کی نئی قمیت 89.50 روپے مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، حکومت کے مقررہ نرخ پر چینی فروخت کرنا ممکن نہیں، لاہور ہائیکورٹ پہلے ہی کئی شوگرز ملز کو اسی نوعیت کی درخواست پر ریلیف دے چکی ہے۔
وکیل درخواست گزارکی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت تیس جولائی دوہزار اکیس کوچینی کا ایکس مل ریٹ مقرر کرنے کانوٹیفکیشن کالعدم قرار دے۔مزید استدعا کی گئی کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک چینی کی نئی قیمت مقرر کرنے کے نوٹیفکیشن پر عمل درآمد روکا جائے۔