سٹی42: دنیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرفس کے دھکے کھا کر ڈیزاسٹر کی طرف جا رہی ہے، اب عالمی تجارتی تنظیم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن WTO نے اس ڈیزاسٹر کی تصدیق کر دی ہے۔ ڈبلیو ٹی او نے کئیہفتوں سے ٹرمپ ٹیرفس کے پیدا کردہ خوف کا شکار دنیا کو بتایا ہے کہ ان کا خوف بے سبب نہیں، دنیا کی معیشت واقعی سکڑنے کی طرف جا رہی ہے۔
ڈبلو ٹی او نے بتایا ہے کہ ٹرمپ ٹیرف اور ٹیرف کی جنگ سے دنیا کی معیشت سکڑے گی اور گلوبل گرینڈ ڈومسٹک پروڈکشن GDP میں 7 فیصد لانگ ٹرم کمی آ جائے گی۔ WTO نے یہ بھی بتایا کہ چین پر امریکہ کے ٹیرف لگانے سے جنم لینے والی چین امریکہ ٹیرف وار سے دونوں ملکوں کی باہمی ٹریڈ 80 فیصد کم ہو جائے گی۔ امریکہ اور چین کی آپ کی ٹریڈ گلوبل ٹریڈ کا 3 فیصد ہے۔ صرف دو ملکوں کی باہمی ٹریڈ میں اتنی بھاری کمی ہی دنیا کی معیشت کو گھٹنوں کے بل گرا دینے کے لئے کافی ہے لیکن ْٹرمپ کی جنگ صرف چین سے نہیں یہ تو ساری دنیا سے ہے۔
آج سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ٹی او نے بتایا ہے کہ امریکہ اور چین کا عالمی تجارت میں حصہ 3 فیصد ہے، عالمی معیشت کو "دو حصوں میں تقسیم کرنے" سے عالمی جی ڈی پی میں 7 فیصد طویل مدتی کمی ہوسکتی ہے۔
ٹرمپ کی چھیڑی ہوئی ٹیرف وار میں آج ٹرمپ کی طرف سے دنیا کے بہت سے ممالک پر شدید حملہ کیا گیا لیکن چند ہی گھنٹے میں خود امریکہ کی سٹاک مارکیٹ اور کموڈٹیز مارکیٹ مین ایسا بھونچال آیا کہ ٹرمپ نے باقی دنیا پر تو ٹیرف کا نفاذ تین مہینے کے لئے روک دیا اور خود کو طاقت ور ظاہر کرنے کے لئے چین پر نافذ ٹیرف جسے آج ہی 34 فیصد ست بڑھا کر 104 فیصد کیا تھا، اسے مزید برھا کر 125 فیصد کر ڈالا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں ایک تو یہ کہا کہ وہ چین کے سوا باقی تمام ملکوں پر اپنا نافذ کیا ہوا ٹیرف تین ماہ کے لئے روک رہے ہیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ وہ چین پر عائد تجارتی ٹیرف میں مزید اضافہ کرکے اسے 125 فیصد کررہے ہیں اور اس کا اطلاق فوری پر ہوگا۔
اس صورتحال پر ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے کہا کہ امریکہ اور چین کی تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان ہے۔
عالمی تجارتی تنظیم کا کہنا ہے کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان محصولات کی مقابلے بازی عالمی معشیت کو سخت نقصان پہنچا سکتی ہے۔
ڈبلیو ٹی اور کا ٹرمپ ٹیرفس سے جنم لینے والے تنازعات میں کردار
بین الاقوامی تجارت مکمل طور پر ڈبلیو ٹی او کے قوانین کے ماتحت ہے۔ ڈبلیو ٹی او تجارتی تنازعات خصوصاً ٹیرف کے نفاذ کے متعلق تنازعات میں مستقل ثالث ہے۔ جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو وائٹ ہاؤس میں قدم رکھتے ہی چین، کینیڈا، میکسیکو اور درجنوں دوسرے ملکوں پر ٹیرف لگانے کا حکمنامہ جاری کیا تو چین کا اس پر پہلا ردعمل یہ تھا کہ وہ اس غیر منصفانہ ٹیرف کو ڈبلیو ٹی او مین چیلنج کرے گا۔ بعد میں چین نے ڈبلیو ٹی او میں اپنا دعویٰ دائر بھی کر دیا ہے۔
آج ڈبیو ٹی او کے بیان میں اس دعوے کے متعلق کئی بات نہیں کی گئی، صرف یہ وارننگ دی گئی کہ ٹیرف کی جنگ سے دنیا کی معیشت برباد ہو جائے گی۔