سٹی42: پاکستان میں آج دستور کا قومی دن منایا جارہا ہے، آج کے دن 1973 کے آئین کو حتمی شکل دی گئی تھی، یہ آئین 14 اگست 1973 کو نافذ کیا گیا تھا۔
آئین پاکستان کی تیاری ذوالفقار علی بھٹو اور اس وقت کے سیاستدانوں کا عظیم کارنامہ ہے۔سانحہ 71 کے بعد ان سیاسی اکابرین نے ملک کو متفقہ آئین دیا جسے 10 اپریل 1973 کو حتمی شکل دی گئی.
1971ء میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد 1972ء کو 1970ء کے انتخابات کی بنیاد پر اسمبلی بنائی گئی۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے کراس سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی. اس کمیٹی کا مقصد ملک میں ایک نیا آئین بنانا تھا جس پر تمام سیاسی پارٹیاں متفق ہوں۔
آئینی کمیٹی نے 8 ماہ میں اپنی رپورٹ تیار کی اور بالآخر 10 اپریل 1973ء کو اس نے آئین کے متعلق اپنی متفقہ رپورٹ پیش کی۔ وفاقی اسمبلی میں اکثریت یعنی 135 مثبت ووٹوں کے ساتھ اسے منظور کر لیا گیا اور 14 اگست 1973ء کو یہ آئین پاکستان میں نافذ کر دیا گیا۔
آئین کے مطابق پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت ہو گا, وزیر اعظم حکومت کا سربراہ ہوگا اور اسے اکثریتی جماعت منتخب کرے گی۔اسلام پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور صدر اور وزیر اعظم کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔ پاکستان کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔آئین میں ترمیم کے لیے ایوان زیریں میں دو تہائی اور ایوان بالا میں بھاری اکثریت ہونا ضروری ہے۔
1973 کے آئین کے مطابق اردو پاکستان کی قومی زبان ہے۔عوام کو مواقع دیے جائیں گے کہ وہ اپنی زندگیاں قرآن وسنت کے مطابق بسر کریں. عدلیہ آزاد ہوگی۔ عدلیہ کی آزادی کی ضمانت دی جاتی ہے۔قرآن مجید کی اغلاط سے پاک طباعت کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں گے۔عصمت فروشی، جؤا، سود اور فحش لٹریچر پر پابندی عائد کی جائے گی۔عربی زبان کو فروغ دیا جائے گا طلبہ وطالبات کے آٹھویں جماعت تک عربی کی تعلیم لازمی قرار دی گئی۔
آئین کی روسے مسلمان سے مراد وہ شخص ہے جو اللہ کو ایک مانے، آسمانی کتابوں پر ایمان لائے، فرشتوں، یوم آخرت اور انبیائے کرام پر ایمان رکھے اور حضوراکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا آخری نبی تسلیم کرے۔ جو شخص ختم نبوت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا منکر ہوگا وہ دائرہ اسلام سے خارج تصور کیا جائے گا۔