سٹی 42: ماں کی محبت میں اتنی طاقت ہے کہ وہ تمام رکاوٹوں پر غالب آجاتی ہے،ایسی ہی ایک ماں کی محبت اور بیٹے کو مصیبت سے نکالنے کی تڑپ نے ایک ماں کو سکوٹی پر 1400کلومیٹر کا سفر کرنے پر مجبور کردیا۔ماں لاک ڈائون کی تمام رکاوٹیں توڑتی ہوئی بیٹے کو گھر لے آئی۔
48 سالہ رضیہ بیگم نے مقامی پولیس سے اجازت مانگی اور میڈیکل کالج میں زیر تعلیم بیٹے کو لینے کیلئے سکوٹی پر نکل پڑی ،رضیہ نے یہ سفر اکیلے کیا ،انہوں نے اپنے سفر کا آغاز سوموار کی صبح شروع کیا اور بدھ کی شام کو منزل مقصود پر پہنچیں۔
رضیہ اپنی کہانی بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ یہ ایک چھوٹی سی دو پہیہ گاڑی پر ایک عورت کیلئے مشکل سفر تھا۔ لیکن بیٹے کو واپس لانے کے عزم نے میرے تمام خوف کو ختم کردیا۔ میں نے روٹیوں کو باندھا اور سفر پر چل نکلی ، راتوں میں یہ سفر خوفناک تھا کہ سڑکوں پر کوئی گاڑی نہیں اور میں اکیلے منزل پر پہنچنے کیلئے بھاگی جارہی ہوں۔
رضیہ ایک سرکاری سکول میں ہیڈ مسٹریس ہیں۔رضیہ بیگم کے شوور کا 15 سال قبل انتقال ہوگیا تھا اس کا ایک بیٹا انجینئر اور دوسر ے بیٹے کو ڈاکٹر بنانے کی خواہش رکھتی ہے،اور اسی بیٹے 19 سالہ نظام الدین کو لینے کیلئے میڈیکل کالج پہنچ گئی ۔
نظام الدین اپنے دوست کو اس کے گھر چھوڑنے کیلئے 12 مارچ کو رحمت آباد گیا تھا اور وہیں رہ گیا۔ کورونا وائرس پھیلنے کے بعد لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا اور وہ واپس نہیں آسکا ۔رضیہ بیگم اپنے بیٹے کی بات سن کر پریشان ہوگئیں ، جو بیٹے کے گھر واپس آنے کیلئے بیتاب تھیں ،جب کوئی راستہ نہ دکھائی دیا تو خود واپس لانے کا فیصلہ کیا۔ اس خاتون نے اپنے بڑے بیٹے کو نہیں بھیجا کیوں کہ اسے خدشہ تھا کہ پولیس اسے حراست میں لے سکتی ہے۔
6 اپریل کی صبح سفر شروع کیا اور اگلے دن سہ پہر منزل مقصود پر پہنچ گئی ۔ رضیہ بیگم نے بتایا کہ وہ اپنے بیٹے کے ہمراہ اسی دن آبائی شہر روانہ ہوگئی اور بدھ کی شام کو گھر پہنچ گئی ،یہ بھارتی شہر حیدر آباد کی ماں کی کہانی ہے جس کی محبت تمام رکاوٹوں پر غالب آگئی ۔
یاد رہے کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں لاک ڈائون کی کیفیت ہے،اب تک اس وبائی مرض سے ایک لاکھ کے لگ بھگ اموات ہوچکی ہیں اور تقریباً ساڑھے سولہ لاکھ انسان اس مرض کا شکار ہوچکے ہیں۔