ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

 ملکی وے گیلیکسی کے  دوسری کہکشاں سے انضمام کے اثرات؛ نئی تحیقیق نے اسرار  سے پردہ اٹھا دیا

 ملکی وے گیلیکسی کے  دوسری کہکشاں سے انضمام کے اثرات؛ نئی تحیقیق نے اسرار  سے پردہ اٹھا دیا
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 سٹی42:  ہماری ملکی وے  گلیکسی  کے عین درمیان میں واقعہ بہت بڑا بلیک ہل  دراصل دو کہکشاؤں کے ملاپ سے پیدا ہوا تھا۔ یہ انکشاف   نیواڈا سنٹر فار ایسٹرو فزکس کے محققین کو نیچر آسٹرونومی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں ہوا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس بات کے  پختہ ثبوت ملے ہیں  کہ ہماری کہکشان ملکی وے کے مرکز مین واقع بہت بڑے بلیک ہول جس کا نام سیجیٹیرئیس اے  ہے، اس کی پیدائش دو کہکشاؤں کے ملاپ کے نتیجہ میں ہوئی تھی۔ 


ہماری کاسمولوجی کی اب تک تحقیق کے نتیجہ میں جو حقائق سامنے آئے ہیں ان سے کئی اہم سوالات بھی سامنے آئے، ان میں سے ایک پڑا سوال کائنات کے سب سے بڑے اسرار میں سے ایک  سے جڑا ہوا ہے یعنی بہت بڑے سائز کے بلیک ہول کیسے وجود مین آئے تھے۔  یہ بہت بڑے بلیک ہولز  ورج کی کمیت سے دس لاکھ گنا زیادہ وزنی ہو سکتے ہیں اور یہ  زیادہ تر کہکشاؤں کے مرکز میں پائے جاتے ہیں۔

 ملکی  وے کے مرکز مین موجود بلیک ہول سیجیٹیرئیس کی پیدائش کے متعلق  حالیہ تجزیہ،  ایونٹ ہورائزن ٹیلی سکوپ (EHT) کے حالیہ مشاہدات پر مبنی ہے، جس نے بہت بڑے حجم کے بلیک ہول سیجیٹیرئیس کی پہلی براہ راست تصویر حاصل کی تھی۔ ایونٹ ہورائزن ٹیلی سکوپ ہماری زمین کے سائز کی ایک ورچوئل دور بین ہے، یہ وورچوئل دوربین آٹھ بڑی آبزرویٹریز کے ڈیٹا کو یکجا کر کے کام کرتی ہے۔ EHT، ایک کثیر القومی سائنسی کوشش کا نتیجہ ہے۔  

UNLV کے فلکی طبیعیات دان ییہان وانگ اور بنگ ژانگ نے  سیجیٹیرئس اے کے  EHT مشاہدے سے حاصل شدہ ڈیٹا کو ریسرچ کیلئےاستعمال کیا تاکہ یہ پتہ چلایا جائے کہ اس بلیک ہول کی گروتھ کیسے ہوئی۔ان کی ریسرچ کا نتیجہ یہ قیاس ہے کہ  وقت کے ساتھ مادے کے بڑھنے یا موجودہ دو بلیک ہولز کے انضمام سے سپر میسیو بلیک ہولز بننے  کا قومی امکان ہے۔ اس قیاس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ دو الگ کہکشاؤؓ کا ماضی مین کبھی انضمام ہوا تھا اور ان کے مرکزوں مین موجود بلیک ہولز بھی ضم ہوئے تھے جن سے سوپر میسیو یعنی بہت بڑے بلیک ہول وجود مین آئے۔ سیجیٹیرئیس اے محض ایک ایسا بلیک ہول ہے جو ہماری اپنی کہکشاں کے مرکز میں موجود ہے۔ 

UNLV ٹیم نے سیجیٹیرئیس اے کے غیر معمولی فوری گھماؤ اور Milky Way کی کونیی رفتار کے ساتھ غلط ترتیب کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے متبادل ڈیویلپمنٹس کے نظریات کا مطالعہ کیا۔ سائنس دانوں نے ثابت کیا کہ یہ عجیب و غریب خصلتیں Sgr A* سیجیٹیرئیس اے اور ایک اور سپر میسیو بلیک ہول کے درمیان ایک بہت بڑے انضمام کے واقعے کے ذریعے بہترین طور پر بیان کی گئی ہیں۔ 

یہ دریافت ہماری اس بات کو سمجھنے کی راہ ہموار کرتی ہے کہ بڑے پیمانے پر بلیک ہولز کیسے بڑھتے اور تیار ہوتے ہیں۔سیجیٹیرئیس اے کا غلط طریقے سے ہائی سپن اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ ایک اور بلیک ہول کے ساتھ ضم ہو چکا ہے، جس سے اس کا طول و عرض اور سپن کی سمت  ڈرامائی طور پر تبدیل  ہو گئے۔

محققین نےEHT کے ذریعہ  انضمام کے  متعلق جو تحقیق کی اس مین سیمولیشنز کو استعمال کیا گیا  اور ان کی مدد سے مزید سیمولیشنز پیدا کر کے انضمام کے نتائج کا اندازہ کرنے کی سعی کی گئی۔  اس کوشش کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 4:1 بڑے تناسب کا انضمام ایک انتہائی مائل مداری ترتیب کے ساتھ  پائے جانے والے اسپن کی خصوصیات کو  ریپلی کیٹ کر سکتا ہے۔

یہ انضمام تقریباً 9 بلین سال پہلے ہماری ملکی وے گیلیکسی کےگائیا اینسی لیڈسGaia-Enceladus  کہکشاں کے ساتھ انضمام کے بعد ہوا تھا،۔ یہ واقعہ نہ صرف  بلیک ہول کے انضمام کے نظریے کا ثبوت فراہم کرتا ہے بلکہ ہماری کہکشاں کی متحرک تاریخ کے بارے میں بصیرت بھی فراہم کرتا ہے۔

سیجیٹیرئیس اے ملکی وے  کہکشاں کے مرکز میں واقع ہے۔ یہ مقام  ہماری زمین سے 27,000 نوری سال سے زیادہ دور ہے۔ EHT جیسی جدید ٹیکنالوجیز براہ راست امیجنگ کی کے مواقع فراہم کر رہی ہیں جس سے سائنس دانوں کو اب تک کم معلومات کی بنیاد پر  پیش گوئی کئے گئے خیالات کی جانچ کرنے کی اجازت ملتی ہے۔

محققین کے مطابق، اس مطالعہ کے نتائج آنے والے خلا  میں پیدا ہونے والی کشش ثقل کی لہروں کا پتہ لگانے والے، جیسے لیزر انٹرفیرومیٹر اسپیس انٹینا (LISA) کے ساتھ مستقبل کے مشاہدات کو نمایاں طور پر متاثر کریں گے، جو 2035 میں لانچ ہونے والا ہے اور آخر کار ان سٹیڈیز سے پوری کائنات میں۔ اسی طرح کے سپر میسیو بلیک ہول انضمام کی نشاندہی کرنے کی توقع ہے۔ 

جرنل کا حوالہ: وینگ وائی اور زہانگ بی کی ریسرچ؛   بلیک ہول کے ماضی میں انضمام کی ایویڈنس ۔Evidence of a past merger of the Galactic Centre black hole. Nature Astronomy  

مطبوعہ   نیچر اسٹرونومی ۔  https://www.nature.com/articles/s41550-024-02358-w