ویب ڈیسک : سائنس دانوں نے طبی دنیا میں ایک اہم پیش رفت کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت انتہائی چھوٹے روبوٹس انسانی جسم میں داخل کر کے پیچیدہ علاج ممکن ہو سکے گا۔
یہ نئی ٹیکنالوجی طبی شعبے میں ایک انقلابی قدم ثابت ہو سکتی ہے۔
خون کے بہاؤ کے مسائل کے علاج میں نینو روبوٹس کا استعمال:
یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے سائنس دانوں کی قیادت میں ایک تحقیقی ٹیم نے مقناطیسی نینو بوٹس تیار کیے ہیں جو انسانی جسم میں خون کے بہاؤ سے متعلقہ مسائل کو حل کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ ان نینو بوٹس میں ایک خاص کوٹنگ استعمال کی گئی ہے جو مخصوص درجہ حرارت پر پگھلتی ہے اور دوا کو صحیح جگہ پر منتقل کرتی ہے۔
دماغی بیماریوں کے علاج میں مددگار نئی ٹیکنالوجی:
محققین کا کہنا ہے کہ یہ نینو روبوٹس خاص طور پر دماغ میں خون بہنے جیسے مسائل کے علاج میں مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ خون کے بہاؤ کو روکنے کے لیے ضروری ادویات کو عین اسی مقام پر پہنچا سکتے ہیں جہاں خون بہنے کا مسئلہ ہو رہا ہو۔
نینو روبوٹس کی منفرد خصوصیات:
تحقیقی ٹیم نے نینو بوٹس کے ہزاروں یونٹس کو ایک انجیکشن کے ذریعے انسانی جسم میں داخل کیا اور مقناطیسی امیجنگ کے ذریعے ان کو مخصوص مقام تک پہنچایا۔ اس طریقے سے، دوا کو عین اس مقام پر رکھا گیا جہاں خون بہنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ محققین کے مطابق، یہ ٹیکنالوجی سرجری کے روایتی طریقوں کی نسبت کم خطرناک اور زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔
اینوریزم کے علاج میں نینو بوٹس کا کردار:
اینوریزم دماغی شریانوں میں خون کا بہاؤ روکنے والا ایک بڑا مسئلہ ہے جو موت یا فالج کا سبب بن سکتا ہے۔ نینو روبوٹس کو استعمال کرتے ہوئے اس کا علاج زیادہ مؤثر اور کم وقت میں ممکن ہو سکتا ہے۔ یہ روبوٹس دماغی شریانوں کے نیٹ ورک میں حرکت کرتے ہوئے درست مقامات تک پہنچتے ہیں، جہاں وہ خون کے بہاؤ کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔
فالج کے علاج میں نینو روبوٹس کی صلاحیت:
محققین نے یہ بھی انکشاف کیا کہ نینو روبوٹس خون میں جمے ہوئے لوتھڑوں کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس سے فالج کے علاج میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ اس سے سرجری کی پیچیدگیاں کم ہونے کے ساتھ ساتھ جسمانی علاج میں بہتری آ سکتی ہے۔
مستقبل کی نئی طبی سرحدیں:
یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے ڈاکٹر چی ژو، جو اس تحقیق کی قیادت کر رہے تھے، نے کہا کہ نینو روبوٹس طب میں ایک نئی سرحد کھولنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کی مدد سے جسم کے ایسے مقامات تک رسائی ممکن ہو گی جہاں روایتی سرجری مشکل ہوتی ہے۔ اس نئی ٹیکنالوجی کو کلینکل سیٹنگ میں متعارف کرانے کا اگلا مرحلہ طبی میدان میں اہم قدم ثابت ہو گا۔
امپلانٹس کی ضرورت میں کمی اور علاج کے نئے امکانات:
تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ نینو بوٹس کے استعمال سے امپلانٹس جیسے کوائلز یا اسٹنٹس کی ضرورت میں کمی آئے گی، جس سے جسم میں امپلانٹس کے رد ہونے کے امکانات کم ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ، خون جمنے والی ادویات پر انحصار بھی کم ہو سکتا ہے، جو مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔