بھارت کی ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کلکتہ میں ٹرینی لیڈی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کا معمہ سی بی آئی کی تحقیقات کے نتیجہ میں حل ہونے کی طرف بڑھنے لگا۔ پہلے پولیس نے اس کیس کی تحقیقات کی تھی لیکن ڈاکٹروں اور خواتین کے حقوق کے حامیوں نے پولیس کی تحقیقات پر عدم اعتماد ظاہر کرتے ہوئے اس کیس کی تحقیقات سی بی آئی سے کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔
سی بی آئی نے اس کیس کا چارج لینے کے بعد جو تحقیقات کیں ان مین سو سے زیادہ مشکوک افراد سے تفتیش اور بہت سے لوگوں کے پولی گرافک ٹیسٹ شامل ہیں۔ سی بی آئی کی اب تک اس کیس پر تحقیقات کے بعد بھارتی میڈیا کے مطابق یہ سامنے آ رہا ہے کہ "گینگ ریپ" اور قتل تصور کیا جانے والا جرم دراصل صرف ایک ہی شخص کا ریپ کے بعد قتل ہے۔ کم از کم اب تک اس بات کے کوئی شواہد سامنے نہین آئے کہ ریپ اور قتل مین کوئی دوسرا شخص بھی شامل تھا۔
جس شخص کے اس سنگین جرم میں ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں اسے پولیس پہلے ہی گرفتار کر چکی تھی کیونکہ یہ 33 سالہ ملزم سنجے رائے وہ پہلے شخص تھا جو ٹینی ڈاکٹر خاتون کے قتل کے واقعے کے بعد ہسپتال سے ملنے والی سی سی ٹی وی میں نظر آیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پہلے کلکتہ پولیس اور اب تحقیقاتی ادارے سی بی آئی نے اس بات کی تصدیق کی کہ کلکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج میں ٹرینی ڈاکٹر سے ہونے والے زیادتی کے واقعے میں صرف ایک ملزم سنجے رائے ہی ملوث تھا۔
کیس سی بی آئی منتقل ہونے کے بعد سی بی آئی کےحکام نے 100 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ اور تحقیقات کیں جب کہ 12 سے زائد پولی گرافی ٹیسٹ (جھوٹ پکڑنے کا ٹیسٹ) بھی کیے لیکن تمام تحقیقات کے بعد بھی واقعے میں صرف ملزم سنجے کمار کے ملوث ہونے کے ہی شواہد پائے گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 33 سال ملزم سنجے رائے وہ پہلا شخص تھا جو واقعے کے بعد ہسپتال سے ملنے والی سی سی ٹی وی کی ریکارڈنگ میں نظر آیا تھا۔ اس کی بلیو ٹوتھ اور ائیرفون بھی خاتون ڈاکٹر کی لاش کے قریب سے ملے تھے جس کے بعد اس ملزم کو ٹریس کیا گیا۔
9 اگست کو کلکتہ کے آر جی کار ہسپتال میں ایک ٹرینی خاتون ڈاکٹر کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔31 سالہ لیڈی ڈاکٹر کی لاش کلکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج کے کمرے سے ملی تھی اور پوسٹ مارٹم میں خاتون ڈاکٹر سے زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اس قتل کے بعد بھارت میں میڈیکل پروفیشنلز کمیونٹی اور خواتین کے تحفظ کے لئے کام کرنے والوں نے احتجاجی تحریک چلا دی ۔ اس قتل کو لے کر پوری دنیا میں بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم کے حوالے سے تنقید کی گئی۔