( عثمان الیاس ) ڈیڑھ مرلے کا گھر اور نو لاکھ سترہ ہزار روپے کا بل، لاری اڈہ کا رہائشی شاہد محمود بجلی کے بل کی ٹینشن سے جان کی بازی ہارگیا۔ لواحقین کا کہنا ہے مرحوم نے واپڈ کے دفتر میں جوتے بھی گھسیٹے اور درخواستیں بھی دی مگر کہیں پر شنوائی نہ ہوسکی۔
لاری اڈہ کے رہائشی شاہد محمود کو تین ماہ قبل اس ڈیڑھ مرلے واپڈ کی جانب سے تقریباً ساڑھے نو لاکھ سے زائد کا بجلی کا بل موصول ہوا جبکہ گھر میں صرف تین انرجی سیور اور دو پنکھے ہیں۔ مرحوم دھوبی کی ملازمت کرتا تھا، تین ماہ تک واپڈ اور مختلف دفاتر چکر لگانے کے باوجود کوئی شنوائی نہ ہوئی البتہ بجلی کا کنکشن معطل کرنے کی دھمکیاں موصول ہونا شروع ہوگئی جسکی ٹینشن مکان مالک زندگی کی بازی ہار گیا۔
مرحوم شاہد محمود اپنے پیچھے تین بچے، بوڑھی فالج کے مرض میں مبتلا ماں اور بیوی چھوڑ کر دینا فانی سے رخصت ہوگیا، مگر بل کا مسئلہ حل نہ ہوسکا۔ مرحوم کے بیٹے طیب علی اور باسط علی کا کہنا ہے کہ یہ بل انکو یتیم کرگیا مگر کوئی بھی انکی آواز نہیں بنا۔
مرحوم کے بھائی اور رشتے داروں کا کہنا ہے کہ حکومت اس معاملے کا نوٹس لیں اور انصاف فراہم کرے۔ مرحوم شاہد محمود بجلی کے بل کی ٹینشن سے جہاں زندگی کی بازی ہار گیا وہیں تین بچوں سے باپ کا سایہ چھین گیا اور بوڑھی بیمار ماں تنہا رہ گئی مگر پھر بھی واپڈ حکام یا کسی سرپرست اعلیٰ کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔