( عابد چودھری ) بزدار سرکار میں تعینات ہونے والے چھٹے آئی جی پنجاب نےعہدے کا چارج سنبھال لیا، آئی جی پنجاب انعام غنی کہتے ہیں کہ سی سی پی او لاہور ایسے ہی میرے ماتحت ہیں جیسے دوسرے افسران، ان کی کارکردگی بہتر نہیں ہوگی تو مطمئن نہیں ہوں گا۔
دو سال میں پنجاب پولیس کے چھٹے سربراہ نے کمان سنبھال لی ہے، سینٹرل پولیس آفس میں انعام غنی کو سلامی پیش کی گئی، جس کے بعد افسران نے نئے آئی جی پنجاب سے ملاقات کی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انعام غنی نے کہا کہ لاہور پولیس کا چیف میرے ماتحت ہے۔ اگر وہ ذمہ داریاں پوری نہیں کریں گے تو مطمئن نہیں ہوں گا۔
آئی جی پنجاب انعام غنی کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل آئی جی طارق مسعود یاسین میرے بیج میٹ ہیں، جو افسر کسی کے ماتحت کام کرنے میں مطمئن نہیں تبادلے کا حق رکھتا ہے۔ انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس نے فورس میں گروپنگ کی تردید کر دی اور سینٹرل پولیس آفس میں پی ایس پی چیپٹر کی میٹنگ کو ان کا حق قرار دے دیا۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ سینٹرل پولیس آفس میں بہترین ٹیم ہے اور ہم نے سرکار کی رٹ کو ہر صورت برقرار رکھنا ہے۔ انعام غنی کا کہنا تھا کہ وہ مقدمات کے فری رجسٹریشن کے حامی ہیں اور جب مقدمے نہیں درج ہونگے تو کرائم کیسے کنٹرول ہو گا۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ عوام کا پولیس پراعتماد نہ کرنا ہمارا اپنا رویہ ہے۔ رویئے میں تبدیلی آئے گی تو عوام بھی اعتماد کریں گے۔ آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کے افسران کو نکالنے کی کوئی لسٹ نہیں بن رہی، میڈیا ہمارے کان، آنکھ اور زبان ہے ہم میڈیا کے ساتھ مکمل رابطے میں رہیں گے۔