سٹی42: امریکہ کی نائب صدر اور صدر کے الیکشن کے لئے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کمیلا ہیرس نے اپنے ورلڈ وِیو اور مستقبل کی پالیسی کے متعلق انتہائی واضح اعلان کر کے بہت سے لوگوں کو حیران اور بہت سے لوگوں کو پریشان کر دیا ہے جبکہ بہت سے لوگوں کو اس اعلان سے اطمنان بھی ہوا ہو گا۔
ٓمریکہ کے صدر کے عہدہ کیلئے آئندہ الی۔شن میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابل امیدوار کمیلا ہیرس جو اس وقت صدر جو بائیڈن کی نائب صدر بھی ہیں، نے صاف الفاظ میں بتا دیا ہے کہ چین نہیں بلکہ ایران امریکہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
نائب صدر کمیلا ہیرس نے اعلان کیا کہ وہ ایک گرم جیو پولیٹیکل نظریہ رکھتی ہیں کہ چین نہیں بلکہ ایران امریکہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ امریکی ویب سائٹ ’’پولیٹیکو‘‘ کے مطابق واشنگٹن میں قومی سلامتی اور سیاسی میدان کے کچھ لوگ کمیلا ہیرس کی اس رائے سے متفق نہیں ہیں۔
سی بی ایس کے بل وائٹکرے کے ساتھ پروگرام "60 منٹس" سے اپنے انٹرویو کے ایک اضافی منظر میں نائب صدر س کمیلا ہیرس سے پوچھا گیا کہ وہ کس کو ملک کا سب سے بڑا دشمن مانتی ہیں۔ کمیلا ہیرس نے واضح لہجے میں جواب دیا ایران کے ہاتھوں پر امریکی خون ہے۔ انہوں نے ایران کی" صلاحیتوں" کے ثبوت کے طور پر گذشتہ ہفتے اسرائیل کے خلاف تہران کے بیلسٹک میزائل حملے کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ایران ایٹمی طاقت نہ بن سکے۔ یہ بات میری اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔
امریکہ میں وایت کے مطابق صدر کے عہدہ کے امیدواروں کو اہم فورمز پر بلا کر ان سے ان کے اہم مسائل پر خیالات اور تصورات پر گفتگو کی جاتی ہے تاکہ سب ووٹر جان جائیں کہ کون کیا سوچتا ہے اور کیا کرنا چاہتا ہے اور کیا نہیں کرنا چاہتا۔ کمیلا ہیرس کے ایران کے متعلق واضح تصوارات اور خیالات کے اظہار سے ایک طرف تو واشنگٹن میں قومی سلامتی کے شعبہ کے خاص تصورات اور پالیسیوں پر یقین رکھنے ار عملدرآمد کرنے والے لوگوں کو شاک دیا تو دوسری جانب بیجنگ میں اس پر اطمنان محسوس کیا جا رہا ہو گا کہ امریکہ کی متوقع صدر چین کے بارے میں نسبتاً بہتر خیالات کے ساز ٹاپ سلاٹ میں آئیں گی۔ کمیلا ہیرس کی اس واضح پوزیشن کو جان کر سب سے زیادہ اطمنان یورپ اور امریکہ بھر میں دربدر ایرانی ڈایا سپورا کو محسوس ہوا ہو گا جو امریکہ اور یورپ سے ایران کی موجودہ ریجیم کے متعلق سخت پالیسیاں چاہتے ہیں۔
چین کی بجائے ایران؛ ایسا تو کوئی بھی نہیں سوچتا ہو گا!
مؤقر صحافتی ادارہ پولیٹیکو کے مطابق کمیلا ہیرس کے تبصروں نے قومی سلامتی کے شعبہ لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے کہ چین کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے؟۔ ہڈسن فاؤنڈیشن تھنک ٹینک کی ربیکا ہینریچ نے کہا کہ میں درحقیقت قومی سلامتی میں کام کرنے والے کسی شخص کو نہیں جانتی جس سے "اس بارے میں" پوچھا جائے اور وہ ایران کہے۔ ایران یقینی طور پر ایک بدمعاش ریاست کا ایشو ہے، ایک سنگین خطرہ ہے لیکن ایران چین جیسے حقیقی مخالف کی طرح کا نہیں ہے۔
روایتی اپروچ کی روایتی تنقید
ہینریچ اور دیگر قومی سلامتی کے تجزیہ کاروں نے اپنی دہائیوں سے ارتقا کر رہی سوچ کے عین مطابق کمیلا ہیرس کے اس غیر معمولی واضح سٹینس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کے پاس امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے زیادہ ترقی یافتہ معیشت اور فوج ہے۔ امریکہ میں سب سے بڑی جاسوسی کی کارروائیاں عوامی طور پر دستیاب معلومات کی بنیاد پر کی جاتی ہیں۔ چین کی بڑھتی ہوئی بحریہ امریکی بحریہ کے حریف ہے۔ اسی طرح چین کا ایٹمی ہتھیاروں کا تیزی سے پھیلتا ہوا پروگرام آنے والی دہائیوں میں امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
اپنی ہی سٹریٹیجی سے متصادم اپروچ؟
کمیلا ہیرس کا "چین نہیں ایران!" نکتہِ نظر بعض ناقدین کے نزدیک بائیڈن- ہیرس انتظامیہ کی 2022 کی قومی سلامتی کی حکمت عملی سے بھی متصادم ہے جس میں چین کو امریکہ کا سب سے اہم جغرافیائی سیاسی چیلنج قرار دیا گیا ہے۔ اس حکمت عملی کی دستاویز میں چین کا تذکرہ 50 سے زیادہ بار اور ایران کا صرف آٹھ بار ہوا۔ یہ حکمت عملی 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملوں سے ایک سال پہلے شائع ہوئی تھی۔ امریکہ کے "مشرق وسطیٰ کے ماہرین" بھی اس اتفاق رائے سے متفق ہیں کہ ایران نہیں بلکہ چین واشنگٹن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
ڈیوڈ شینکر جنہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کے دوران اسسٹنٹ سکریٹری برائے قریبی مشرقی امور کے طور پر خدمات انجام دیں نے کہا ہے کہ ایران ایک "بڑا خطرہ" ہے لیکن اس بات پر بہت کم بحث ہے کہ چین، روس اور شمالی کوریا خطرے کی فہرست میں سب سے اوپر ہیں۔
تصویر کا دوسرا رُخ
کمیلا ہیرس کو سی بی ایس کے بل وائٹکرے کے ساتھ پروگرام "60 منٹس" سے اپنے انٹرویو کے دوران بیان کئے گئے سادہ خیالات پر پیچیدہ تنقید کا سامنا ان پالیسی کو متشکل کرنے والوں س کی طرف سے ہے جو چین کی معاشی ترقی کے اثرات سے ضرورت سے زیادہ خوفزدہ ہیں جبکہ کمیلا ہیرس نے ایران کے حالیہ ایونٹس سے کھل جانے والے پوٹینشل کو لے کر فوری نوعیت کے چیلنج پر توجہ مرکوز کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ امریکہ میں الیکشن سے پہلے کے مہینوں میں چین پر گرجنا برسنا بعض اداروں سے وابستہ مخصوص اپروچ رکھنے والوں کو تو خوش کرتا رہا ہے لیکن عام امریکی پریکٹیکل اپروچ کو اہمیت دیتے ہیں، کمیلا ہیرس کا ایران کو بڑا خطرہ قرار دینے کا بیان گزشتہ چند ہفتوں کے واقعات کے تناظر میں انہیں فوری فائدہ پہنچانے والا اور زیادہ تعداد میں عام امریکیوں کی ہمدردی حاصل کرنے والا دکھائی دیتا ہے جس پر مزید تبصرے آنے والے گھنٹوں اور دنوں میں سامنے آئیں گے۔