ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں تھانہ کاہنہ پولیس کی غیر قانونی حراست سے مغوی کی بازیابی کا کیس میں سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ , ڈی آئی جی انویسٹیگیشن ذیشان اصغر سمیت دیگر افسر پیش ہوئے ، عدالت نے ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور کو طلب کرلیا۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے شہری مصطفی کی درخواست پر سماعت کی، سی سی پی او نے تھانہ کاہنہ کے انچارج انویسٹیگیشن اور تفتیشی افسر کے قصور وار ہونے کی رپورٹ پیش کی اور عدالت کو بتایا کہ انچارج انویسٹیگیشن کاہنہ اور تفتیشی کے خلاف مقدمہ درج اور انہیں معطل کردیا ہے، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سی سی پی او سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا پولیس مقابلہ ہوا ،بندہ پکڑا گیا اس کو سات روز غیر قانونی حراست میں رکھا گیا,مبینہ پولیس مقابلے کا کیس ہے، تفتیش اب ایف آئی اے کو بھجیں گے، سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے جواب دیا انکوائری کی ہے ، اس میں پولیس والے قصور وار ہیں ،انچارج انویسٹیگیشن کاہنہ اور تفتیشی کے خلاف مقدمہ درج کیا، انہیں معطل کرکے شوکاز نوٹس جاری کئے، اور گرفتار بھی کیا، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سی سی پی او سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا سی سی پی او صاحب ، آپ کو اس وقت بلواتے ہیں جب پلوں سے پانی گزر جائے ، سی سی پی او نے جواب دیا سر سب کو ڈائریکشن دی ہے، اب ایس پی روزانہ کی بنیاد پر ذمہ دار ہوں گے،ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کو بھی کہا ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر معاملہ خود دیکھیں ، فاضل جج نے ڈی آئی جی انویسٹیگیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ملزمان کی گرفتاری رپورٹ بنتی ہے جو نہیں بن رہی ، ذیشان تم کمانڈر ہو ، آپ کی کمان کہاں ہے؟ پکڑا جانے والا کالا چور ہے سات روز غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ، اس کا فائدہ تو ملزم کو ہوگا ، سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے جواب دیا روزانہ کی بنیاد پر معاملہ دیکھیں گے ، آئندہ شکایت نہیں آئی گی ، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دئیے اس طرح کی معاملے کو ایف آئی اے کو دیکھنا ہوتا ہے، سی سی پی او نے جواب دیا اس کیس کو میں نے بھی ایف آئی اے کو بھیج دیا ہے، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سی سی پی او سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا
آپ کہتے ہیں کہ پولیس مقابلے ہوا وہ کہتے ہیں کہ پکڑا کر مارا گیا ،جنگل کا قانون نہیں ،عدالت کا آنکھیں بند کرنے کا مقصد ہے کہ وہ پولیس والوں کے ساتھ ہیں ، فاضل جج نے وفاق کے لاء افسر کو ہدایت کی کہ وہ ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور کو دو بجے بلوا لیں ،میاں منشی ہسپتال کے ڈاکٹرز نے ملزم کے علاج کے حوالے سے رپورٹ پیش کی ، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دئیے ڈاکٹر صاحب آپ نے تو کیس کا بیڑہ غرق کیا، اس کو تو ہاتھ ہی نہیں لگانا چاہیے تھا اگر ایم ایل سی نہیں ہوا تھا ، درخواست گزار نے شہری ممتاز کی بازیابی کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا ،پولیس افسران کے علاؤہ میڈیکو لیگل سرجن پنجاب ،،ایم ایس میاں محمد منشی ہسپتال ڈاکٹر اختر بھی پیش ہوئے۔