جمال الدین جمالی:سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے کہا مجھے پر بے بنیاد کیس بنایا گیا ایک روپے کی کرپشن نہیں ہوئی نہ قومی خزانہ کو کوئی نقصان پہنچا،اگر کوئی کرپشن نہیں ہوئی تو ریفرنس کو بند ہونا چاہے.
تفصیلات کےمطابق احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت نے کیس دوسری عدالت کو بھیجنا ہے جو عدالت فیصلہ آیا منظور ہو گا،کئی سال سے اس ریفرنس میں عدالتوں میں پیش ہو رہا ہوں،اگر کوئی کرپشن نہیں ہوئی تو ریفرنس کو بند ہونا چاہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان تناو کیسے دور ہو سکتا ہے؟جواب دیتے کہا کہ حکومت ہی تناو ختم کر سکتی ہے حکومت کو بڑے بھائی والا رویہ اختیار کرنا چاہے
وزیر اعظم شہباز شریف،صدر آصف زرداری کو تحریکِ انصاف سے بات کرنی چاہے،ہمیشہ حکومت ہی مذاکرات کا آغاز کرتی ہے، مطالبہ تو یہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور گرفتاری رہنماؤں کو رہائی دی جائے،حال یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے مزید گرفتاریاں کی جا رہی ہیں پی ٹی آئی کارکنان کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے،ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کے لئے حکومت کو سوچنا چاہے۔
صحافی نےسوال کیا کہ وزیر اعلی علی امین گنڈا پورا کی حکومت کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟ سبطین خان کا کہناتھا وہ تو صوبائی حکومت ہے کے پی کے حکومت کچھ ںہیں کر سکتی یہ وفاق کا کام ہے کہ صلح کا ہاتھ بڑھائے، سبطین خان نے علی امین گنڈاپور کے سخت بیانات سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا وہ آپ علی امین گنڈا ہور سے ہی پوچھیں۔