ویب ڈیسک: آئی پی پیز نے بجلی خریدنے کے معاہدوں کے خاتمے کی دستاویزات پر ابتدائی دستخط کردیے ہیں۔
تفصیلات کےمطابق ان آئی پی پیز کو اب سے کیپسٹی پیمنٹ نہیں دی جائے گی، ان مذاکرات کا حصہ رہنے والے ایک سینیر عہدیدار نے بتایا ہے کہ اس طرح 300 ارب روپے کی دیوہیکل رقم 3 سے 10 برس کے دوران ان معاہدوں پر بچائی جائے گی تاہم کیپسٹی چارجز کی مد میں اور بجلی کی لاگت پر ماضی کے اخراجات ادا کیے جائیں گے۔
اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ پانچوں آئی پی پیز نے 40 ارب روپے کے سود کو بھی ختم کردیا ہے اور ایک مرتبہ جب وفاقی حکومت اسے آگے بڑھانے کی اجازت دیتی ہے تو پانچوں آئی پی پیز جن میں سے 1994 اور ایک 2002 کے معاہدے کے تحت وجود میں آئی ہے انہوں نے ان معاہدوں کے خاتمے کے کی آفیشل دستاویزات پر رسمی طور پر دستخط کردیے ہیں۔
جن کمپنیوں نے اس حوالے سے دستخط کیے ہین ان میں میسرز حبکوپاور، میسرز روش پاور، اے ای ایس لال پیر پاور، صبا پاورپلانٹ اور اٹلس پاور شامل ہیں،اس طرح ان 5 آئی پی پیز سے 2400 میگاواٹ کے معاہدوں کے خاتمے کے بعد اب یہ بجلی نظام کاحصہ نہیں رہے گی کیونکہ این ٹی ڈی سی نے بھی ان سے ٹیک اینڈ پے کے طریقہ کار کے تحت بجلی خریدنے سے انکار کردیا ہے۔
اس طرح حکومت کو بجلی کے نرخوں میں 0.65 روپے فی یونٹ ریلیف ملے گا جو کہ مجموعی طور پر 65 ارب روپے سالانہ بنتا ہے،ٹاسک فورس کے عہدیدار نے مزید بتایا کہ آئندہ ہفتے 18 مزید آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت شروع کی جائے گی اور ان کی مجموعی کیپسٹی 4267 میگاواٹ ہے اور یہ بھی 1994 اور 2002 کی بجلی کی پالیسیوں کے تحت وجود میں آئے تھے۔
ان سے بھی بجلی ٹیک اینڈ پے موڈ یعنی جتنی بجلی لی جائے گی اتنی ہی ادائیگی کی جائے گی اور انہیں کیپسیٹی پیمنٹ ادا نہیں کی جائے گی جوکہ موجود کنٹریکٹ کے تحت بجلی لو یا ادائیگی کرو کے طریقہ کار کے تحت لی جاتی ہے۔