سٹی42: پاکستان دنیا میں ہیپاٹائٹس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک بن گیا۔
پاکستان میں 12 ملین سے زائد افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی سے متاثر ہیں اور ہر سال لاکھوں کی تعداد مئں نئے کیسز سامنے آتے ہیں خراب لائف سٹائل کے باعث یہ بیماری ہر گزارتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس C سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں ہیپاٹائٹس کے موضوع پر عالمی ماہرین کیساتھ کانفرنس کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر نے بتایا کہ پہلے مصر اس مرض سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک تھا لیکن مصر نے ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت سات سال میں ہیپاٹائٹس پر قابو پا لیا۔ مصر اس سال ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( W.H.O) کے ساتھ ہیپاٹائٹس سے پاک ملک ہونے کا درجہ حاصل کرنے کی درخواست فائل کر رہا ہے، پاکستان میں ہیپاٹائٹس گزشتہ دو دہائیوں سے مسلسل پھیل رہا ہے اور ہم نے اس پر کنٹرول کرنے کیلئے درکار سنجیدہ کوشش تھوڑی کی جس کے نتیجہ میں اب دنیا بھر میں نمبر ون ملک ہوگیا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر پاکستان میں گردوں اور جگر کے امراض اور ٹرانسپلانٹ کے ادارے (P.K.L.I)کے بورڈ کے سربراہ بھی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 6سال سے ہم نے پکلی کے پلیٹ فارم سے ہیپاٹائٹس کے خاتمے کی مہم شروع کررکھی ہے، پہلے پنجاب میں اور پھر ملک بھر میں یہ مہم چلائی گئی۔ ڈاکٹر سعید نے انٹرنیشنل کانفرنس کے شرکا کو اپنے پاکستان میں کام چھوڑ کر امریکہ منتقل ہو جانے کے واقعہ کے متعلق بھی بتایا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک سابق چیف جسٹس کے دور میں ان کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کیا گیا اور انہیں اپنی پاکستان کیلئے رضاکارانہ خدمات چھوڑ کر امریکہ منتقل ہونا پڑا۔ ان کا کہنا تھا اپنے دور کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ایک سوموٹو لینے اور اس اوورسیز پاکستانی کی رضاکارانہ خدمات کو نظرانداز کرتے ہوئے ذاتی مفاد اور عناد پر مبنی فیصلے کے بعد ڈاکٹر سعید اختر امریکا واپس آگئے۔
ڈاکٹر سعید اختر نے ہیپاٹائٹس کے خاتمے کیلئے قومی لیڈر شپ کی مضبوط سیاسی سپورٹ کو لازمی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مصر کے صدر نے اپنی موثر حمایت کے ذریعے سات سال میں اپنے ملک کو اس بیماری سے پاک بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ڈاکٹر سعید اختر سالہاسال تک امریکا میں گردوں اور جگر کے امراض اور ٹرانسپلانٹ کی کامیاب پریکٹس اور مصروفیت چھوڑ کر رضاکارانہ طورپر پاکستان کی خدمت کیلئے وطن آئے اور نوازشریف حکومت کے دور میں گردوں اور جگر کے امراض کے علاج کیلئے لاہور میں (P.K.L.I) ادارے کی بنیاد رکھی جہاں غریبوں کو مفت علاج کی جدید سہولتیں بھی فراہم کی جاتی ہیں۔
امراض گردہ اور جگر کے پاکستان ادارے کی کارکردگی میں تنزلی دیکھتے ہوئے وزیراعظم بننے پر شہبازشریف نے ان سے پاکستان واپسی اور ادارے کو بہتر بنانے کی درخواست کی تو ڈاکٹر سعید اختر دوبارہ پاکستان واپس آکر رضاکارانہ خدمات انجام دے رہے ہیں اور اس ادارے کو ایک ریسرچ یونیورسٹی میں بھی تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر سعید نے اقوام متحدہ کی اس مرض کے بارے میں ہونے والی کانفرنس میں عالمی ماہرین کی شرکت، تبادلہ خیال اور نئی ریسرچ و علاج سے واقفیت کیلئے فائدہ مند قرار دیا ۔ انہوں نے ہیپاٹائٹس بارے ریسرچ پر عالمی نوبل پرائز حاصل کرنے والے ڈاکٹر ہاروی آلٹر سے ملاقات اور تبادلہ خیال بھی کیا جو اس کانفرنس میں شریک تھے اور 2020میں نوبل پرائز حاصل کرچکے ہیں۔
پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے پھیلاو کے حوالے سےاسسٹنٹ پروفیسر اینڈ گیسٹرولوجسٹ ڈاکٹر آصف زیدی کا کہنا ہےکہ ہم کافی عرصہ سے اس سنگین بیماری کے بارے میں بات کر رہےہیں لیکن کوئی سنتا ہی نہیں۔ صفائی نصف ایمان ہے اگر ہم باہر گندے ٹھیلوں سے کھانا بند کر دیں اور حمام اور ڈانٹس پر نئے آلات کا استمال کریں تو اس سے بچا جا سکتا ہے
ویکسین لگوا کر ہیپاٹائٹس بی سے خود کو بچا سکتے ہیں ہیپاٹائٹس بی ویکسین کی حفاظت اور تاثیر کا شاندار ریکارڈ ہے۔
پاکستان ہیپاٹائٹس کے چیلنج سے نمٹنے اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے 2030 تک دنیا بھر سے اس وبائی مرض کے خاتمے کے ہدف کے حصول کے لیے پر عزم ہے اگر ہم سب کوشش کریں تو 2030تک ہیپاٹائٹس جیسے مرض سے بالکل بچا جا سکتا ہے