سٹی42: اسرائیل کےاندر حماس کے حملوں میں مرنے والوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی، 100 سے زائد اغوا ہو گئے جبکہ 2200 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حماس کی جانب سے اتوار کی شب عسقلان کے فوجی اڈے پر پندرہ اسرائیلی فوجیوں کو مارنے اور کئی گاڑیوں پر قبضہ کر لینے کی اطلاعات عرب میڈیا میں شائع ہوئی ہیں۔
ہفتہ کی صبح حماس کے حملوں کی مزید تفصیل
حماس کے جنگجوؤں نے ہفتہ کی صبح چھ بجے ایک طرف اسرائیل کے مختلف علاقوں پر ہزاروں راکٹوں کی بارش کر دی تو دوسری طرف سینکڑوں بندوق برداروں نے اسرائیل کے اندر گھس کر 22 مقامات پر حملے شروع کر دیئے۔
حماس کی جانب سے حیران کن وسعت کے اس حملے میں، حماس کے بندوق بردار ہفتے کی صبح جنوبی اسرائیل میں 22 مقامات پر گھس آئے، جن میں غزہ کی سرحد سے 24 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کئی اسرائیلی قصبے اور چھوٹی آبادیاں شامل ہیں۔ کچھ جگہوں پر حماس کے کارکن کئی گھنٹوں تک گھومتے رہے اور سامنے آنے والے اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کو گولیاں مارتے رہے۔ اس دوران اسرائیل پرجنوب اور مرکز کے قصبوں پر ہزاروں راکٹ فائر کیے گئے۔
اتوار کی شب حملہ شروع ہونے کے 36 گھنٹے بعد بھی اسرائیلی میڈیا کا کہا ہے کہ حماس کے جنگجو کئی یہودی آبادیوں میں موجود ہیں۔ ان میں سے بیشتر کو اسرائیلی فون نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔ اور اطراف میں فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
میوزک فیسٹول کے مقام سے 250 لاشیں نکالی گئیں
حماس کے حملوں کے بعد لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے والے رضاکاروں کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں ایک میوزک فیسٹیول ک کا مقام بھی نشانہ بنا۔ اس میوزک فیسٹویل کو دیکھنے کے لئے جمع ہونے والے افراد میں سے بہت سے لوگ حماس کے جنگجوؤں کی فائرنگ سے مارے گئے۔ اس میوزک فیسٹیول کے مقام سسے 250 سے زائد لاشیں نکالی گئیں۔
حماس نے مزید 15 اسرائیلی فوجی مار دیئے، عرب میڈیا کی رپورٹ
اتوار کی شب عرب میڈیا نے حماس کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ عسقلان میں ایک اسرائیلی فوجی اڈے پر حملہ کیا گیا، حماس کے مزاحمت کاروں نے فوجی اڈے میں موجود بکتر بند اور بھاری ہتھیار پر قبضہ کیا، اس دوران 15 اسرائیلی ہلاک ہوگئے جب کہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے حماس کے 4 ارکان شہید ہوگئے۔حماس نے اسرائیلی فوجی اڈے پر حملے کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے 8 شہروں میں اب بھی اسرائیلی فوجیوں اور حماس کے مزاحمت کاروں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ امریکی ٹی وی کے مطابق حماس نے ایک اور اسرائیلی شہر پر راکٹوں سے حملہ کیا ہے۔ حماس کی کارروائیوں میں سینیئر فوجی افسر سمیت 50 سے زائد فوجی اور 600 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں اور 2 ہزار سے زیادہ زخمی ہیں۔
اسرائیل کا باضابطہ اعلانِ جنگ،اتوار کے روز غزہ پر مزید فضائی حملے
اسرائیل نے اتوار کو باضابطہ طور پر حالت جنگ کا اعلان کیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اس اعلان جنگ کے بعد اسرائیلی جیٹ طیاروں نے اتوار کی سہ پہر غزہ میں اہداف پر شدید فضائی حملے کیے، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ سیکیورٹی کابینہ نے ہفتے کی شام کو ملک کو باضابطہ طور پر جنگ میں ڈالنے کے لیے ووٹ دیا ہے، یعنی اب یاہو حکومت فلسطین کے خلاف بڑے پیمانہ پر فوجی سرگرمیاں ک سکتی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز کے ہوائی حملے ہفتہ کے روز سے ہی جاری ہیں جن میں عرب میڈیا ذرائع کے مطابق اتوار کی شب تک 370 افراد مارے گئے جن میں بیس کے لگ بھگ بچے بھی شامل ہیں۔
اتوار کو غزہ کی سرحد کے قریب کم از کم تین آبادیوں میں لڑائی جاری تھی جس میں ایک دن پہلے حماس کے بندوق برداروں نے کنٹرول حاصل کر لیاتھا۔
اسرائیل کے اندر افراتفری اور حکومت پر شدید تنقید
اسرائیل کے حکام اور عام شہریوں کیلئے حماس کے بہت بڑے پیمانہ پر منظم حملے غیر متوقع تھے لیکن اس سے زیادہ غیر متوقع حماس کا اسرائیل کے اندر کئی علاقوں پر کنٹرول حاصل کر لینا اور 36 گھنٹے بعد بھی حملے جاری رکھنا ہے۔
افراتفری اور مصائب کے مناظر اور حالات پر قابو پانے میں نیتن یاہو حکومت کی ناکامی نےاسرائیلی عوام کو حیران اور مشتعل کر دیا ہے، اور انٹیلی جنس، فوج کی ڈیپلائمنٹ اور پالیسی کی بہت سی ناکامیوں کے جوابات کے مطالبات کو جنم دیا ہے۔ اسرائیلی حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے کہ دہشت گرد مسلح قافلوں کی شکل میں اسرائیل میں گھس کر شہری آبادیوں پر قبضے کر رہے ہیں۔
حکام نے اتوار کے روز اندازہ لگایا ہے کہ غزہ کے قریب اسرائیلی کمیونٹیز میں حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے شروع کیے گئے زبردست حملے اور اسرائیل پر فائر کیے گئے ہزاروں راکٹوں کے نتیجے میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، رپورٹوں کے مطابق، یہ اسرائیل کی تاریخ کا سب سے خونریز دن ہے۔
دہشت گردی کے حملوں اور دیگر آفات کے بعد انسانی باقیات کو سنبھالنے والے رضاکار گروپ ZAKA کے ترجمان نے عبرانی میڈیا کو بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، تاہم اسرائیلی ٹیموں نے حماس کے بندوق برداروں کو سرحد کے ساتھ موجود کمیونٹیز سے باہر نکالنے اور متاثرین کو بازیاب کرنے میں کامیابی حاصل کی۔