ویب ڈیسک: گریٹر اقبال پارک میں خاتون ٹک ٹاکر سے دست درازی کا معاملہ، ملزم ریمبو کی ویڈیو سامنے آنے پر چار پولیس اہلکار کو حوالات میں بند کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ملزم ریمبو کی تھانے میں ویڈیو بنانے والے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ۔ ایف آئی آر کے مطابق چار پولیس اہلکاروں نے ویڈیو بنا کر کیس کی تفتیش متاثر کرنے کی کوشش کی۔ چاروں اہلکاروں کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا گیا ۔ ملزمان کی ویڈیو بننے کے بعد ڈی ایس پی کی انکوائری پر مقدمہ درج کیا گیا ۔
گریٹر اقبال پارک واقعہ میں زیر حراست مرکزی کردار عامر سہیل عرف ریمبو کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا ،جس میں ریمبو کاکہناہے کہ متاثرہ خاتون نے کسی اور کے ساتھ گریٹر اقبال پارک جانے کا منصوبہ بنایا تھا،وہ شخص نہ آ سکا تو مجبوراً اسےساتھ جانا پڑا، متاثرہ خاتون کو کس طرح سے بحفاظت گھر لایا یہ وہی جانتا ہے۔ ملزم ریمبو کو کل انویسٹیگیشن پولیس نے دیگر 7 ساتھیوں کے ہمراہ حراست میں لیا، دیگر ملزموں میں ظفر، محسن علی، حسنین، منصب علی، صدام علی، بلال اور آصف عظیم شامل ہیں۔
قبل ازیں گریٹر اقبال پارک میں خاتون ٹک ٹاکر سے دست درازی کے معاملے پر متاثرہ لڑکی عائشہ اکرم کی جانب سے پولیس کو دیا جانے والا بیان منظر عام پر آگیا۔ متاثرہ لڑکی نے تمام واقعہ کا ذمہ دار عامر سہیل عرف ریمبوکو قرار دے دیا ۔ متاثرہ لڑکی کہتی ہے کہ میں 14 اگست کو مینار پاکستان نہیں جانا چاہتی تھی، میرے ٹک ٹاکر پارٹنر ریمبو نے مجھے وہاں پر جانے پر مجبور کیا ، ریمبو نے اپنے 10سے 12ساتھیوں کو بھی وہاں پر بلوالیا۔
مینار پاکستان پہنچی تو ریمبو کے ساتھیوں نے میرے ساتھ سلیفیاں لینا شروع کردیں۔ ریمبو اور اس کے ساتھیوں نے مل کر مجھے رش میں دھکیل دیا اور وہاں پر موجود لوگوں نے بھی میرے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کردی تھی۔ ریمبو اور اس کے ساتھی بھی مجھ کو اچھالتے رہے ،میرے کپڑے پھاڑ دئیے۔
ریمبو نے مجھ کو ویڈیو کے ذریعے بلیک میل کرنا شروع کردیا تھا، ریمبو اور اس کے ساتھیوں نے مجھ سے10لاکھ روپے بھتہ بھی وصول کیا بعدازاں ریمبو نے پھر میری اور اپنی قابل اعتراض ویڈیو بنانا شروع کردی جبکہ ریمبو میرے قابل اعتراض ویڈیو فروخت کرکے پیسے کماتا تھا۔
، مجھ سے طلائی زیور اور نقدی بھی چھین لی تھی ، ریمبو کے اس رویے اور بلیک میلنگ کی وجہ سے پریشان تھی۔ ریمبو نے ڈیڑھ سال پہلے میرے موبائل سے میرے قابل اعتراض ویڈیو چوری کی۔