صوبائی وزیر صحت کے تاریخ کی سب سے بڑی بھرتیوں کے دعوے صرف دعووں تک محدود

9 Oct, 2020 | 04:21 PM

Shazia Bashir

بسام سلطان: صوبائی وزیر صحت کے تاریخ کی سب سے بڑی بھرتیوں کے دعوے، مگر شہر کی تین تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں 80 فیصد عملہ بھرتی نا کیا جا سکا، ہسپتالوں میں انستھیٹسٹ، گائیناکالوجسٹ، پیڈریاٹیشن بھرتی نا ہونے سے علاج معالجہ شدید متاثر ہونے لگا۔

 

تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر صحت کی تاریخ میں سب سے بڑے پیمانے پر بھرتیوں کے دعوے، مگر شہر کے بیشتر تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں ڈاکٹرز سمیت عملے کی شدید قلت، شہر کے تین تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں اسی فیصد عملہ بھرتی نا کیا جا سکا۔

 

 شہر کے تین تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں گائیناکالوجسٹ، انستھیٹسٹ، پیڈریاٹیشن اور بلڈ ٹائپنگ ٹیکنیشن ہی موجود نہیں۔ گورنمنٹ مٹرنٹی ہسپتال پاٹھی روڈ، گورنمنٹ ہسپتال شاہدرہ ٹائون، رانا عبدالرحیم ہسپتال سوڈیوال میں انتظامیہ 20 فیصد عملے سے معاملات چلانے پر مجبور ہے۔

 

 محکمہ پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کی جانب سے اب تک خالی آسامیوں پر بھرتی نا کی جا سکی، عملہ بھرتی نا ہونے سے ہسپتالوں میں آپریشن، حاملہ خواتین اور بچوں کا معائنہ شدید متاثر ہو گیا۔   

 دوسری جانب ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن پنجاب کی کاوشوں سے مختلف شعبہ میں دو سالہ تربیتی پروگراموں کا آغازہوگیا ہے۔ حکومت نے ایم سی پی ایس سمیت مختلف ڈپلومہ پروگرامز کا آغازکردیا گیا۔ ینگ ڈاکٹرز کی استدعا پر قائم کی گئی کمیٹی نے اپنی سفارشات میں دو سالہ پوسٹ گریجوایشن ٹریننگ پروگرامز کی بحالی کی منظوری دیدی۔

دو سالہ پوسٹ گریجوایشن ٹریننگ کرنے والوں کو اعزازیہ بھی ملے گا۔ دو سالہ پوسٹ گریجوایشن پروگرامز میں کالج آف فزیشنزاینڈ سرجنز اور یونیورسٹیز پوسٹ گریجوایشن ٹریننگ کو برابر نشستیں دی جائیں گی۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کی جانب سے دو سالہ پوسٹ گریجوایشن ٹریننگ پروگرام میں داخلے ہونگے۔

 
 

مزیدخبریں