سکولوں میں سفارشی کلچر پروان چڑھنے لگا،صوبائی وزیر بھی ملوث

9 Oct, 2020 | 01:02 PM

M .SAJID .KHAN

(جنید ریاض)لاہورکے105 سکولوں میں میرٹ کےخلاف درجہ چہارم کی بھرتیوں کا سلسلہ جاری،ایجوکیشن اتھارٹی نےسکول سربراہان کی میرٹ پرتیار کی گئی فہرست کونظراندازکردیا،بیشترسکولوں میں میرٹ لسٹ آویزاں ہونے سے قبل ہی سفارش پر بھرتیوں کا عمل مکمل کرلیا گیا،امیدواروں نے وزیراعظم سے شکایت سیل بنانےکا مطالبہ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی حکومت میں بھی نوکری حاصل کرنے کے لئے سفارش کلچر عام ہونے لگا، درجہ چہارم کی بھرتی کیلئے سکول سربراہان کی میرٹ پر تیار کردہ سفارشات کو نظر انداز کیا جارہا ہے،انٹرویوز کے بعد امیدواروں کی فہرستوں میں ردو بدول کےبعد تاحال سکولوں کے باہرمیرٹ لسٹ آویزاں نہ کی جاسکیں،مختلف سکولوں میں تاحال شکایات سیل بھی تشکیل نہ دیا جاسکا۔

ذرائع کےمطابق بیشتر سکولوں میں درجہ چہارم کے ملازمین میرٹ لسٹ بننےسے قبل ہی نوکری کرنے پہنچ گئے،امیدواروں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر بھرتیاں صوبائی وزیرکے حلقہ پی پی 159 سے سیاسی سفارش پر کی گئی ہیں، درجہ چہارم کی بھرتی کیلئے انٹرویو برائے نام لیے جانے لگے،دوسری جانب ایجوکیشن اتھارٹی لاہور کا کہنا ہےکہ تمام بھرتیاں میرٹ پر کی جارہی ہیں،کسی ایک امیدوار کو میرٹ کے برخلاف بھرتی نہیں کیا۔

قبل ازیں سرکاری سکولوں میں درجہ چہارم کی بھرتی کے لئے ساڑھے تین لاکھ روپے ریٹ مقررکیا گیا، درجہ چہارم کی باقی اسامیوں پر بھرتی کے لئے صوبائی وزراء اور ممبر ان پارلیمنٹ کو کوٹہ دیا گیا۔ممبر پارلیمنٹ کو اپنے حلقہ میں سے دس، دس کلاس فور کے ملازم بھرتی کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔جس پر ایجوکیشن اتھارٹی نے سکول سربراہان کو مخصوص افراد کوہی بھرتی کرنے کا پابند کردیا ہے۔

درجہ چہارم میں سویپر، نائب قاصد، لیبارٹری اٹنڈنٹ اور دیگر اسامیاں شامل ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ درجہ چہارم کے انٹرویو برائے نام لیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے امیدوار بد دل ہوگئے ہیں۔

مزیدخبریں