سٹی42: پاکستان کے مزید 6 اضلاع میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
کراچی سے 4 اور چمن سے 2 نمونوں میں پولیو وائرس ملا ہے، پشاور،کوہاٹ اور نوشہرہ سے ایک ایک نمونے میں پولیو وائرس ملا۔ لاہور، راولپنڈی اور حب کے ماحولیاتی نمونوں میں اس سے پہلے پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اس وائرس کی شناخت وائلڈ پولیو وائرس 1 کی حیثیت سے کی گئی تھی۔ یہ وائرس صرف افغانستان میں پایا جاتا تھا۔
اب جو وائرس ملے ہیں ان کے بارے میں وزارت صحت کا کہنا ہےکہ یہ پولیو وائرس افغانستان میں وائی بی 2 اے وائرس کلسٹر سے تعلق رکھتا ہے۔
نگراں حکومت کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ پاکستان میں پولیو سرویلئینس کا نظام موثر طریقہ سے کام کر رہا ہے لیکن ہر دو ہفتے بعد مزید شہروں مین پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق اس امر کی غماز ہے کہ پولیو وائرس کا خطرناک سٹرین بہت سے شہروں اور دیہات میں پھیل چکا ہے۔
نگران وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس کی موجودگی سے ہر بچےکو خطرہ ہے،5 سال سے کم عمر کے بچوں کو یہ وائرس عمر بھر کے لیے معذور بناسکتا ہے، پولیو کا کوئی علاج نہیں، صرف ویکسین ہی بچوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔
ڈاکٹر ندیم جان نے والدین سے اپیل کی کہ اپنے گھر آنے والے پولیو ورکرکا خیر مقدم کریں، اپنے بچوں کو زندگی بھر کی معذوری سے بچانے کے لیے پولیو کے قطرے ضرور پلایں۔
نگران وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پولیو سرویلینس کا نظام مؤثرکام کر رہا ہے، حکومت پولیو کے خاتمےکے لیے مربوط بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے۔