(ویب ڈیسک) پاکستان کے اعلیٰ سطح کے سرکردہ مذاکرات کار اور نگران وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف سے اسٹینڈبائی ایگریمنٹ پروگرام کا ٹائم فریم بڑھانے یا اس کا حجم بڑھانےکی درخواست کے امکان کو مستردکردیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ جائزے کی کارروائی کامیابی سے مکمل ہونے کے بعد بیرونی فنانسنگ گیپ کوبھرنے کا مشورہ دینگے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے سرکردہ افسران کے مابین اسٹاف لیول معاہدے کے لیے 3 ارب ڈالر کے ایس بی اے پروگرام کے تحت اسٹاف لیول مذاکرات 2 نومبر سے جاری ہیں اور اس حوالے سے بات چیت 15 نومبر تک مکمل ہوگی۔
ادھر ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی سطح پر سود کی شرح بالخصوص امریکا میں کم ہوتی ہے اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو اس سے حکومت کو سکھ کا سانس لینے کا موقع مل سکتا ہے ورنہ بیرونی فنانسنگ کا دباؤ ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔
وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر اور آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر نے رواں ہفتے کے دوران اپنے اپنے فریق کی قیادت کی اور اس کے علاوہ علیحدگی میں ملاقات بھی کی۔
اس نمائندے نے ڈاکٹر شمشاد اختر سے رابطہ کرکے دریافت کیا کہ آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ پروگرام کا ٹائم فریم مارچ سے بڑھا کر جون 2024 تک کرنے اور حجم 3 ارب ڈالر سے بڑھا کر 3.5 سے 4 ارب ڈالر تک لے جانے کے حوالے سے درخواست کا کوئی امکان ہے تو اس پر انہوں نے دو ٹوک انداز میں ’نہیں ‘ کہا۔
بیرونی فنانسنگ گیپ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وہ جائزے کی کامیابی کے بعد کوئی تجویز دیں گی۔