لاہور ہائیکورٹ کا معذور افراد کے حوالے سے اہم فیصلہ

9 Nov, 2021 | 10:47 AM

Arslan Sheikh

 ملک اشرف: معذور افراد کو نوکری نہ دینے کی حکومتی اپیل مسترد، جسٹس سہیل ناصر نے قرار دیا ہے کہ دنیا معذور افراد کو بہترین سہولیات دینے کے مواقع تلاش کر رہی ہے، حکومت کا پڑھنے، لکھنے اور بولنے سے محروم افراد کو ٹیچنگ کیلئے اہل قرار نہ دینا تکلیف دہ ہے۔

جسٹس سہیل ناصر کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے پنجاب حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ جاری کیا، جسٹس سہیل ناصر نے فیصلہ لکھوایا، فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ معذوری کسی فرد کی اپنی چاہت نہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ معذور افراد کو مکمل صلاحیتوں کے حامل افراد کیساتھ مقابلے کے برابر بنائے، کامران جمیل نے ٹیچر کی بھرتی کیلئے 2019ء میں امتحان اور انٹرویو پاس کیا مگر اسے تقرری کا لیٹر نہ دیا گیا۔

عدالت نے بھی نوکری دینے کی درخواست پر 3 بار حکم جاری کیا تھا، فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ریاست معذور افراد کی بنیادی آئینی حقوق کی ذمہ داری سے انحراف نہیں کر سکتی، ریاست کو چاہئے کہ وہ معذور افراد کے ذہنوں سے محرومی کا شبہ ختم کرنے کیلئے اقدامات کرے۔

فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ بینائی سے محروم یوسف سلیم کو  2018ء میں جوڈیشل سروس میں بھرتی کیا گیا، بینائی سے محروم پہلی خاتون صائمہ سلیم کو وفاقی حکومت نے بھرتی کیا، فیصلے میں دنیا کے نامور نابینا سپیکر،مصنف،ایتھلیٹ،پینٹر کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔  

مزیدخبریں