اظہر تھراج| امریکا میں ایک بار تاریخ رقم ہوئی ہے،ایک اور صدر اپنی دوسری ٹرم کیلئے منتخب نہیں ہوسکا ،ایک معمرترین صدر منتخب ہوا ہے، امریکا کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون نائب صدر بنی ہیں،پہلی بار ایک ایشیائی خاتون کو نائب صدر منتخب کیا گیا ہے،صرف یہی نہیں وائٹ ہائوس جانیوالی وہ پہلی سیاہ فام نائب صدر بھی ہیں،پہلی دفعہ بلیک اینڈ وائٹ کا کمبینیشن بھی بنا ہے۔
جوبائیڈن اور کمیلا ہیرس کے منتخب ہونے پر بہت سارے لوگوں نے خوش فہمیاں بھی پال لی ہیں،ان خوش فہمیوں سے پہلے جانتے ہیں کہ عربوں سے اسرائیل کو تسلیم کروانے والا،افغانستان سے اپنی افواج واپس بلانے والا ،چین کے مقابلے میں سب سے پہلے امریکا کا نعرہ بلند کرنیوالا،اپنے لوگوں کو غیر ملکی افراد پر ترجیح دینے والا صدر ٹرمپ ناکام کیوں ہوا؟
پہلی وجہ کورونا وائرس پر ڈونلڈ ٹرمپ کا غیر سنجیدہ رویہ ہے،ان کی اس غیر سنجیدگی اور لاپرواہی کی وجہ سے امریکا میں 2 لاکھ 30 ہزار جانوں کے ضیاع ہوا ہے،امریکیوں کی زندگی اور سیاست میں ایک بڑی تبدیلی دیکھنے میں آئی جس کا اعتراف خود ڈونلڈ ٹرمپ بھی اپنی انتخابی مہم کے آخری ایام میں وسکونین ریلی سےخطاب میں بھی کرچکے ہیں ، جوبائیڈن کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ برطانوی ماہرین عالمی وبا کووڈ 19 کو قرار دیتے ہیں۔پیو ریسرچ کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے،نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسنڈا آرڈرن کی طرح اقدامات کیے جاتے تو شاید ٹرمپ جیت جاتے۔
میرے خیال میں سب سے بڑی وجہ اندرونی معاملات اور ٹرمپ کا اپنی زبان پر کنٹرول نہ ہونا ہے،ٹرمپ کیخلاف سوٹڈ ،بوٹڈ لوگ ،میڈیا تھا،پروفیسر ز بھی ان کیخلاف تھے،بزنس ورکر ٹرمپ کے پیچھے ہیں اور ان کو پیر مانتے ہیں،ٹرمپ کا ہارنا اندرونی مسائل کی وجہ سے ہوا ہے،دوسری جانب بائیڈن نے عوامی تشہیر کو محدود رکھا،
1987 کی صدارتی مہم میں جوبائیڈن کی شکست کی وجہ بھی ان کی لاپرواہی میں کی جانے والی گفتگو بنی،2020 میں صدارتی عہدے تک پہنچنے کی تیسری کوشش کے دوران بھی جوبائیڈن کے متنازع بیانات سامنے آئے لیکن انہیں قلیل مدتی مسائل سے زیادہ توجہ حاصل نہ ہوسکی۔تاہم اس بار بائیڈن کی انتخابی مہم کی حکمت عملی بنانے والے ٹیم نے اس بات کو محسوس کرتے ہوئے بائیڈن کی عوامی تشہیر کو محدود کردیا جس کے باعث انتخابی مہم کو مسائل سے پاک بنایا۔
ٹرمپ کی ہار کی تیسری وجہ جوبائیڈن انتخابی مہم کے دوران امریکی عوام کو بار بار یہ باآور کرواتے رہے کہ ٹرمپ ایک تقسیم پسند اور اشتعال انگیز شخصیت کے مالک ہیں جب کہ اس کے برعکس امریکی عوام کو ایک پرسکون مستحکم لیڈرشپ کی ضرورت ہے،ٹرمپ نے امریکی معاشرے کو تقسیم کیا ہے،مذہبی ووٹ ٹرمپ کو پڑا ہے،لاطینی ووٹ بھی ٹرمپ کو گیا ہے، جوبائیڈن کو اندرونی اختلافات کو کم کرنا ہوگا۔
چوتھی وجہ جوبائیڈن کی طرف سے امریکی عوام کو دکھائے جانیوالے سہانے خواب ہیں ۔ جوبائیڈن نے لبرل ازم کے پیروکاروں کے شدید دباؤ کے باوجود گورنمنٹ ہیلتھ کیئر ،فری کالج اور ویلتھ ٹیکس سے انکار کرتے ہوئے درمیانے درجے کی حکمت عملی اپنائی۔
ٹرمپ کی ہار کی پانچویں وجہ انتخابی مہم میں ماحولیاتی تبدیلی پر غیر سنجیدگی ہے،ایک بار ٹرمپ نے ماحولیاتی تبدیلی پر کام کرنیوالی کم عمر لڑکی گریٹا تھنبرگ کا مذاق بھی اڑایا تھا ،دوسری جانب ان کے حریف جوبائیڈن نے ماحول اور موسمیاتی تبدیلی کی روک تھام سے متعلق پہلو کے ذریعے نوجوان ووٹرز کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
اگرچہ رواں برس کے آغاز میں جوبائیڈن کی انتخابی میم چلانے والی ٹیم کی مالیاتی پوزیشن غیر مستحکم تھی لیکن اپریل کے بعد ٹیم کی جانب سے رقم اکٹھی کرنے کی کوششوں میں اضافہ کیا گیا اور برطانوی رپورٹ کے مطابق اکتوبر کے آغاز میں جوبائیڈن کی انتخابی مہم کی مالیاتی پوزیشن ٹرمپ کی مہم کے مقابلے بہتر ہوگئی، جوبائیڈن کی انتخابی مہم چلانے والی ٹیم کے پاس موجود رقم ٹرمپ کی ٹیم کے مقابلے 14 کروڑ 40 لاکھ ڈالر زائد تھی،یہ زائد رقم بھی ریپبلکنز ڈونلڈ ٹرمپ سے کڑے مقابلے میں ڈیموکریٹک جوبائیڈن کی جیت کا باعث بنی۔
جونہی ٹرمپ ہارے ہیں دنیا نے جوبائیڈن اور ان کی ٹیم سے امیدیں وابستہ کرلی ہیں ، امریکا پر انحصار کرنیوالے ممالک نے اپنے دلوں میں خواہشات پالی ہیں ،یہ خواہشات کیا ہیں اور نومنتخب صدر اسے پورا کرنے میں کامیاب رہیں گے۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ امریکا کی فارن پالیسی سے اثرات پڑتے ہیں،چار مسلمان ممالک امریکا کی فارن پالیسی سے تباہ ہوگئے،لیبیا اوبامہ اور ہیلری کی وجہ سے تباہ ہوئے،شام میں اسد کے پیچھے روس اور حزب اللہ نہ ہوتے تو یہ بھی لیبیا جیسا ہوتا،عراق اور افغانستان کا حال بھی سب کے سامنے ہے،افغانستان اور عراق کی صورتحال نے امریکا کو نقصان پہنچایا ۔ٹرمپ نے نئی جنگیں نہیں چھیڑیں۔ امریکا نے ہم سے جب بھی تعلقات بڑھائے ،چونکہ یہ تعلقات افغانستان پر سودا بازی کیلئے تھے لکین ضرور بڑھائے گئے، امریکا ہمیں غیر محفوظ ریاست کے طور پر لیتا ہے ،اسی لئے وہ اپنے مفادات کیلئے ہم سے تعلقات رکھتا بھی اور توڑتا بھی ہے۔ جوبائیڈن اور کمیلا ہیرس نے چونکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کی ہے تو ان سے امید رکھی جاسکتی ہے کہ معاملہ کسی طرف ضرور لگے گا۔ امریکا کا پاکستان میں مفاد صرف افغانستان کیلئے ہے،یہ مسئلہ حل ہوگیا تو پھر پاکستان کی ان کیلئے کوئی اہمیت نہیں رہے گی۔
جوبائیڈن کی جیت سے ایران نے بھی خوش فہمیاں وابستہ کرلی ہیں،ایران کوامید ہے کہ اب پابندیاں نرم ہوں گی ،ایران کیلئے یورپ میں تجارت کے راستے کھلیں گے،ایران پر پابندیاں نرم پڑنے سے پاکستان کو بھی فائدہ ہوگا،پاکستان کا مال ایران جائے گا اور ایران کا مال پاکستان آئے گا،جمی کارٹر ایران کی وجہ سے دوسری ٹرم نہیں لے سکے،بش سینئر کو معیشت لے ڈوبی اور ٹرمپ کو کورونا نے ہرادیا ہے،ٹرمپ کی ہار کی ایک وجہ ایران سے تنائو اور سخت پابندیاں بھی تھیں ۔ جوبائیڈن عالمی تنظیموں کی فنڈنگ بحال ہوگی ،ٹرمپ نے اپنے دور میں کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑی ، جوبائیڈن فورس کا استعمال کرسکتے ہیں۔