ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کھاریاں دے کھسرے ، تے اڈیالہ دا گورو 

کھاریاں دے کھسرے ، تے اڈیالہ دا گورو 
کیپشن: File photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 تحریر:عامر رضا خان ، صورتحال دلچسپ بھی ہے اور مضحکہ خیز بھی کھاریاں میں پولیس نے کھسروں کا گرو گرفتار کیا تو وہ کپڑے اتار کر تھانے پر حملہ آور ہوئے جب کوئی اس حد تک بے شرم ہوجائے تو کوئی بھی اس پر شرما جائے اوراسی "شرمو شرمی" میں پولیس کی پہلے جسمانی پھینٹ لگی اور بات وہاں سے نکلی تو سوشل میڈیا پر آگئی جس کے بعد پوری قوم نے اس کو تماشا سمجھ خوب خوب انجوائے کیا ، یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہوا، گرو کے پکڑے جانے پر خواجہ ، سرا اور چیلے یونہی سیخ پا ہوا کرتے ہیں بھارت میں "گورو رام رحیم سنگھ" گرفتار ہوا الزام تھا دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کا الزام تھا بعدازاں ایک صحافی کے قتل کا الزام بھی اس گورو پر ثابت ہوا  (ویسے یہ سارے گرو جنسی درندے ہی ہوتے ہیں ) لیکن اس گرو کے چیلے اسے اپنے بھگوان کا اوتار سمجھتے تھے ،یہ ایک فلم ایکٹر ، گلو کار ، ڈھونگی فنکار تھا جس نے اپنی مقبولیت سے فائدہ اٹھا کر سیاست میں بھی اثر رسوخ بنا لیا تھا اس گرو کے چیلوں نے سزا کے خلاف ریاست ہڑیانہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تمام روڈز بند کردی گاڑیوں کو آگ لگادی،سرکاری املاک جلائی گئیں 28 افراد اپنی جان سے گئے درجنوں پولیس والے زخمی ہوئے لیکن بھارتی عدالت نے اس گورو کو دو ریپ کے بدلے 20 سال اور قتل کے بدلے اُس سمیت اُس کے چار ساتھیوں کو عمر قید کی سزا دی اور اب یہ گورو اپنی سزا کے دن پورے کر رہا ہے یہ سارا ہنگامہ اور سزا 2017 میں ہوئی ۔

 اب 2024 میں ایک اور واقعہ پیش آیا معاملہ یہاں بھی ایک گرو اور اس کے چیلوں کا تھا جی ہاں مشہور عام کھاریاں والا قصہ اس میں پولیس نے ایک ایسے خواجہ سرا کو پکڑا جو اپنے ساتھی خواجہ سراوں کا میک اپ کیا کرتا تھا ،پولیس کے دو جوان اس گورو کے ساتھ جنسی تعلقات بنانا چاہتے تھے انکار پر گورو کو اٹھا لیا گیا جس پر ، گجرات ، گوجرانوالہ ،لاہور سے ہیجڑوں کی فوج ظفر موج کھاریاں تھانے پہنچی گورو کی خاطر اپنے کپڑے تک اتار دئیے،  پولیس دفاعی ہوئی تو ہیجڑے شیر ہوگئے تھانے میں توڑ پھوڑ کی پولیس والوں کو مارا جی ٹی روڈ بلاک کردی اور اپنے گورو کو رہا کرا کر ہی دم لیا الٹا ان دو پولیس والوں پر حبس بے جا میں رکھنے کا مقدمہ بھی درج کرا دیا ، اور اب صورتحال یہ ہے کہ ہیجڑوں کو دیکھ کر پولیس والے کنی کترا جاتے ہیں لیکن گورو کو چھڑوانے کے لیے ہنگامہ آرائی کرنے کا یہ پہلا واقعہ تو نہیں ہے۔
 اس سے پہلے  اسی طرح آج ہی کے دن  9 مئی  2023کو اپنے سیاسی گرو عمران خان  کو چھڑوانے کے لیے چیلوں نے دھاوا بولا تھا  سیکورٹی اداروں نے ذرا نرمی دکھائی تو  اخلاقیات سے مادر پدر آزاد ننگے ان چیلوں چانٹوں نے طوفان بدتمیز کھڑا کردیا یہ بھی کوئی کھسروں کم نہیں تھے شرم و حیا کے سارے لبادے اتار یہ ریاست پر حملہ آور ہوئے یہ سمجھے کہ شائد وہ اپنے گورو کو آزاد کرالیں گے لیکن انہیں اندازہ نہیں تھا کے ان کے سامنے کھاریاں کا تھانہ نہیں ریاست موجود تھی جس نے وہ ہر قدم اٹھایا جو پہلے اٹھا لیا جاتا تو یہ نوبت ہی نا آتی ، چُن چُن کر بلوائیوں اور اُن کے سہولت کاروں کو پکڑا گیا عدالت کے کٹہرے میں لایا گیا اور آج ایک سال بعد ان میں سے بیشتر اپنے کیے کی سزا بھگت رہے ہیں ،اگر کوئی سکون و اطمنان میں ہے تو اڈیالہ میں بیٹھا ان بلوائیوں کا "گرو" جسے آج بھی شاہانہ پروٹوکول دستیاب ہے سات بیرکوں کو گرا کر اُس کے لیے ایک ایسی بیرک تیار کی گئی ہے جس میں تمام انسانی سہولیات بہم پہنچائی جارہی ہیں ، مرضی کا کھانا ، مرضی کا ٹائم ٹیبل اور مرضی کے مہمان یہاں تک کے میڈیا کانفرنس کرنے اور غیر ملکی جریدوں میں پاکستان کو بدنام کرنے کے آرٹیکل لکھنے تک کی سہولت فراہم کی گئی ہے ، یوں 9 مئی کے اس ماسٹر مائنڈ گرو کو ملنے والی سہولتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ جیسے وہ خود اپنی مرضی سے یا کسی معاہدے کے تحت کچھ عرصے کے لیے عام افراد سے ذرا دور ہوا ہے ۔

حکام بالا کو بتانا چاہتا ہوں کہ جیل کا نظام مجرموں کو سزا دینے کے لیے بنایا گیا تھا سہولیات دینے کے لیے نہیں لیکن کیا کیا جائے 25 سال کی محنت سے جونسل تیار کی گئی ہے اُس میں سے کئی ایک آج بھی اعلیٰ عہدوں پر براجمان ہیں ۔ جو یہ ساری سہولت کاری میں پیش پیش ہیں ، بھارتی گورو کے چیلے تو اب نئے گورو کی تلاش میں ہیں کیونکہ اُن کے گرو کو رابطے کی وہ سہولیات میسر نہیں جو پاکستانی گرو کو حاصل ہیں ،پاکستانی گرو اپنے  چیلوں چانٹوں سے ملتا ہے اور روز ایک نئی "دُرفتنی" اپنے چیلوں میں پھونکتا ہے جس سے وہ مزید تقویت پاتے ہیں اور حکومت اور ریاستی اداروں کی سوشل میڈیا سمیت تمام دستیاب ذرائع پر بینڈ بجاتے ہیں اور کہتے ہیں " معافی تو ہم اپنے باپ سے بھی نہیں مانگتے " یہ پیغام جن کو دیا گیا ہے وہ جانیں اور یہ جانیں ہم تو اتنا جانتے ہیں کہ جب تک بدی کے پودوں کو بیانات اور اعلانات کی کھاد ملتی رہے گی یہ پودا پروان چڑھتا رہے گا مزید فسادات کو جنم دیتا رہے گا ۔

نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں،ایڈیٹر