عمران تفتیش میں پیش ہو جاتے تو گرفتاری نہ ہوتی، رانا ثنا اللہ

9 May, 2023 | 06:38 PM

ویب ڈیسک:  عمران خان کی  القادر ٹرسٹ میں اربوں روپیہ کرپشن کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔ اگر عمران شامل تفتیش ہوجاتے تو  ریفرنس بغیر گرفتاری کے چلایا جاسکتا تھا۔نیب کے کئیبار نوٹس بھیجنے کے باوجود عمران خان تفتیش کے لئے پیش نہیں ہوئے، قومی خزانےکو نقصان پہنچانے  پر نیب کی جانب سے گرفتاری کی گئی ہے،یہ باتیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نےمنگل کی شام اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں کہیں۔

 رانا ثنا اللہ نے قادر ٹرسٹ کرپشن کیس کا حوالہ دیتے ہوئے یاد دلایا کہ ایک پراپرٹی ٹائیکون(ملک ریاض) کی منی لانڈرنگ کی رقم برطانیہ میں پکڑی گئی تھی،یہ 190 ملین پاؤنڈ  یعنی60 ارب روپےعوام کی ملکیت تھ۔یہ رقم قومی خزانے میں واپس آنی تھی، برطانیہ نے حکومت پاکستان سے رقم کی واپسی کے لئے رابطہ کیا، شہزاد اکبر کی دلالی میں سودا پایا گیا، دو ارب شہزاد اکبر نے اپنی دلالی کا وصول کیا، سوہاوہ اور بنی گالہ میں پراپرٹی القادر ٹرسٹ کے نام سے رجسٹر ہوئی، ساٹھ ارب کی رقم قومی خزانہ میں لانے کی بجائے سپریم کورٹ میں ایڈجسٹ کروادی گئی، سپریم کورٹ نے بھی نوٹس نہیں لیا کہ جو رقم یوکے سے آرہی ہےوہ کیوں آرہی ہے، کس کی ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف دستاویزاتی ثبوت ہیں، وہ اس کیس میں پیش نہیں ہوئے اور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، شامل تفتیش ہونے سے انکار کردیا، ان کی گرفتاری وارنٹ پر ہوئی ہے، یہ انتقامی کارروائی نہیں بلکہ ثابت شدہ ڈاکیومنٹڈ کرپشن ہے، حلفیہ کہتا ہوں اس کیس سے متعلق میری نیب سے کوئی بات نہیں ہوئی اور چیئرمین نیب سے کبھی نہیں ملا۔

رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں ہوئی، ان پر گرفتاری کے بعد کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔  زیادہ بہتر ہے عمران خان کو بحالی مرکز میں رکھ کر علاج اور تفتیش کی جائے، شہزاد اکبر کو واپس لایا جائے گا، حکومت تعاون کرے گی۔

  رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پراپرٹی کی رجسٹری اور انتقال کے ثبوت موجود ہیں، چوری کا پیسہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ایڈجسٹ ہو رہا تھا تو کوئی پوچھ ہی لیتا، عمران خان کی گرفتاری میں مزاحمت کی کوشش کی گئی، توشہ خانہ سے تحائف چوری کر کے بیرون ملک اونے پونے داموں بیچے گئے، فرح گوگی نے بینکنگ چینل سے 12 ارب روپے باہر بھجوائے۔

رانا ثنا نے کہا کہ ہمیں کوئی شکوہ نہیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران کی گرفتاری کا  نوٹس لیا ہے، ہماری گرفتاریوں کے وقت عدلیہ اتنی فعال نہیں تھی، جب روز شہزاد اکبر جھوٹی پریس کانفرنس کررہا تھا، جب نیب کے چیئرمین کو ایک ویڈیو کے ذریعہ بلیک میل کیا گیا، جب لوگوں کے خلاف منشیات کے جھوٹے مقدمات قائم کئے گئے، اس وقت تو سوموٹو نوٹس نہیں لئے گئے، ہمارے پکارے جانے پر بھی انصاف نہیں مل رہا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو اسلام آباد میں بحالی مرکز میں رکھا جائے جہاں ان کا علاج بھی ہوجائے اور تفتیش بھی ہوجائے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریوں اور آئی جی حضرات کو ہدایت کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی مظاہرین نے امن و امان میں خلل ڈالا اور سڑکیں بند کیں تو ان کے ساتھ سختی اور طاقت سے نمٹا جائے۔

مزیدخبریں